Wednesday, September 7, 2011

Taqdeer / Kismat / Muqadar in Quran Urdu تقدیر اور قرآن پاک

باوجود ایک کلمہ گو مسلمان اور قرآن پاک کی موجودگی کے، تقدیر کے مسلے کو ایک "الجھی ہوئی گتھی" بنا کر رکھ دیا گیا ہے جو نہایت افسوسناک بات ہے. تقدیر کے متعلق اکثر احباب نے کچھ عجیب و غریب سوالات کئے ہیں، جیسے کے
  • جب ہمارے لئے ایک کام کرنا پہلے ہی سے لکھ لیا گیا ہے تو پھر وہ کام کرنے پر ہمیں سزا کیوں دی جاتی ہے؟
  • ہر کام الله کی مرضی سے ہوتا ہے، اگر میں قتل کروں، اس میں مرضی تو الله کی شامل ہوتی ہے، سزا مجھے کیوں دی جاتی ہے؟
  اصل میں ہمارے ذھن میں ایسے سوال اس لئے پیدا ہوتے ہیں کیوں کے ہم نے قرآن پاک کو سو غلافوں میں چھپا کرسب سے اونچی الماری میں رکھا ہوتا ہے، اگر سالوں میں کبھی کھولنا ہوتا بھی ہے تو کچھ سطریں پڑھ کر ثواب حاصل کرنے کی نیت سے.  اگر ہم واقعی اسکو سمجھنے کی نیت سے کھول کر پڑھتے تو معلوم ہوتا کے جو سوالات ہم زبان پر لا رہے ہیں قرآن نے انہیں کافروں کا عقیدہ کہا ہے. 
٦-١٤٨ میں الله کہتے ہیں. اب مشرک کہیں گے اگر الله چاہتا تو نہ ہم اور نہ ہمارے باپ دادا شرک کرتے اور نہ ہم کسی چیز کو حرام کرتے اسی طرح ان لوگوں نے جھٹلایا جو ان سے پہلے تھے یہاں تک کہ انہو ں نے ہمارا عذاب چکھا کہہ دو تمہارے ہاں کوئی ثبوت ہے تو اسے ہمارے سامنے لاؤ تم فقط خیالی باتوں پر چلتے ہو اور صرف تخمینہ ہی کرتے ہو
اگر ایک بدمعاش انسان گالی گلوچ کرتا ہے، لوگوں پر ظلم کرتا ہے، حرام مال کماتا ہے، تو کیا حکم اسے الله دے رہا ہے؟ کیا وہ یہ سب خرافات رحیم و کریم کی مرضی سے کر رہا ہے؟ الله تو سوره الاعراف آیات ٢٨ میں ارشاد فرماتے ہیں کے، اور جب کوئی برا کام کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے اسی طرح اپنے باپ دادا کو کرتے دیکھا ہے اور الله نے بھی ہمیں یہ حکم دیا ہے کہہ دو بے شک الله بے حیائی کا حکم نہیں کرتا الله کے ذمہ وہ باتیں کیوں لگاتے ہو جو تمہیں معلوم نہیں

جاہل انسان کے اس بھونڈے عقیدے کے خلاف الله کھلم کھلا سوره الاعراف آیات ٣٣ میں یہ اعلان فرماتے ہیں کے،  کہہ دو کہ میرے پروردگار نے تو بےحیائی کی باتوں کو ظاہر ہوں یا پوشیدہ اور گناہ کو اور ناحق زیادتی کرنے کو حرام کیا ہے۔ اور اس کو بھی کہ تم کسی کو اللہ کا شریک بناؤ جس کی اس نے کوئی سند نازل نہیں کی اور اس کو بھی کہ اللہ کے بارے میں ایسی باتیں کہو جن کا تمہیں کچھ علم نہیں


یہ تو رہا اس بہتان کا جواب جو ہم اپنی لا علمی کی وجہ سے الله پاک کی ذات پر لگاتے ہیں، اب ذرا ان آیات پر ایک نظر ڈالیں جو صحیح طور پر ہمارے اس نام نہاد اور بے بنیاد عقیدے کو رد کرتی ہیں.


سوره الجاثیہ کی آیات نمبر ٢٩ میں الله فرماتے ہیں کے "یہ ہمارا دفتر تم پر سچ سچ بول رہا ہے کیونکہ جو کچھ تم کیا کرتے تھے اسے ہم لکھ لیا کرتے تھے" اور سوره یونس کی آیات نمبر ٤٤ میں فرماتے ہیں کے " بیشک اللہ لوگوں پر ذرّہ برابر ظلم نہیں کرتا لیکن لوگ (خود ہی) اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں.


اس سے بڑا ظلم کیا ہو گا کے جس بات کا میں خود حکم کروں اور پھر اسی پر سزا بھی دوں! یہ ایک انسان بھی نہیں کر سکتااور نہ کرے گا.

  • جو کوئی برا عمل کرے گا اسے  اس کے مطابق اس کی سزا دی جائے گی، سوره نسا آیت ١٢٣
  • بےشک ہم مردوں کو زندہ کریں گے اور جو کچھ وہ آگے بھیج چکے اور (جو) ان کے نشان پیچھے رہ گئے ہم ان کو قلمبند کرلیتے ہیں۔ اور ہر چیز کو ہم نے کتاب روشن (یعنی لوح محفوظ) میں لکھ رکھا ہے سوره یاسین آیت ١٢
  • اور تم پر جو مصیبت آتی ہے تو وہ تمہارے ہی ہاتھوں کے کیے ہوئے کاموں سے آتی ہے اور وہ بہت سے گناہ معاف کر دیتا ہے سوره اش-شورہ آیت ٣٠
  •   جب (سب) آسمانی کرّے پھٹ جائیں گے، اور جب سیارے گر کر بکھر جائیں گے، اور جب سیارے گر کر بکھر جائیں گے، اور جب سیارے گر کر بکھر جائیں گے، تو ہر شخص جان لے گا کہ کیا عمل اس نے آگے بھیجا اور (کیا) پیچھے چھوڑ آیا تھا، سوره انفطار آیت ١-٥.
اگر ہمارا قرآن پاک کی صداقت پر کامل ایمان ہے تو ہمیں تقدیر کے بارے میں کسی الجھن کا شکار نہیں ہونا چاہے. ہمیں قرآن کی اس وضاحت پر مطمئن ہو جانا چاہے کے تقدیر فقط ہمارے ہی کیے ھوے اعمال کی پیشگی اندراج ہے. پیشگی اندراج کے متعلق رب العزت سوره الحدید آیت نمبر ٢٢ میں ارشاد فرماتے ہیں کے، جو کوئی مصیبت زمین پر یاخودتم پر پڑتی ہے وہ اس سے پیشتر کہ ہم اسے پیدا کریں کتاب میں لکھی ہوتی ہے بے شک یہ الله کے نزدیک آسان بات ہے

اس آیت سے ہمیں یہ حقیقت بھی معلوم ہوتی ہے کے، تا قیامت یہ سرزمین اور اس پر بسنے والے سبھی انسان اور دیگر مخلوقات جن جن آفات، حادثات اور واقعات سے دوچار ہوں گے وہ سب کچھ بغیر کسی مشکل کے الله پاک نے لوح محفوظ میں لکھ لئے ہیں. اپنے رب کی المیت کی شان دیکھے کے اسکا علم ان واقعات پر محیط ہے جو اسکے بندوں پر روز محشر، جنت اور دوزخ میں پیش آنے والے ہیں. وہ گفتگو بھی اسکے علم میں ہے جو جنتی بندے دوزخی بندوں سے کریں گے. دوزخی دوزخ میں اور جنّتی جنّت میں ایک دوسرے سے کریں گے.

مذکورہ بلا حقائق کی روشنی میں تقدیر بلاشبہ ہمارے ہی اعمال کی پیشگی اندراج کا مکمل ریکارڈ ہے. الله رحیم و کریم اپنے بندوں سے کوئی کام نہیں کرواتے. ہم اپنے اعمال کی  بجا آوری میں قطعی خود مختار ہیں. اسی لئے اپنے کے ہوے ہر اچھے اور برے عمل کے لئے اپنے رب کے سامنے جواب دہ ہیں

No comments:

Post a Comment