Thursday, April 28, 2011

فلاحی ریاست قائم کرنے کی کوشش نہ کرنے والوں کا انجام (الماعون

اللہ کے نام سے جو سنورنے والوں کی مرحلہ وار اور قدم بہ قدم مدد و رہنمائی کرتے ہوئے انہیں ان کے کمال تک لے جانے والا ہے (وہ یہ آگاہی دے رہا ہے کہ)
کیا تم نے ایسے شخص (کی حالت پر بھی) غور کیا ہے جو نازل کردہ نظامِ زندگی کو جھٹلانے کی تگ و دو میں ہے۔

(حالانکہ وہ زبان سے تو اقرار کرتا ہے کہ وہ اس دین یعنی اس نظامِ زندگی کو سچا تسلیم کرتا ہے مگر عملی طور پر) یہ وہ شخص ہے جو یتیم کو یعنی بے سہاروں کو دھکے دیتا ہے۔

اور جس کے رزق کے ذرائع ساکن ہو گئے ہوںیہ اُسے سامانِ رزق مہیا کرنے کے لئے دوسروں کو ایسا کرنے کی ترغیب نہیں دیتا۔
(
کام تو ایسے کرتا ہے لیکن اپنے آپ کو دین دار ظاہر کرنے کے لئے نمازیں بہت پڑھتا ہے)۔ لہٰذا (جو اس قسم کے نمازی ہیں) ان کی نمازیں ان کی تباہی و بربادی کا باعث بن جائیں گی۔

چنانچہ یہ ہیں وہ لوگ جو اپنی نماز (کے مقصد) سے ہی غافل رہتے ہیں (کیونکہ وہ صلواۃ کے مقاصد کو عملی طور پر اختیار نہیں کرتے)۔
یہ ہیں وہ لوگ جو دکھلاوا کرتے ہیں۔

بہرحال(یہ ہیں وہ لوگ جو رزق کے ذرائع پر قبضہ جما لیتے ہیں اور) عام ضرورت کی چیزوں کو بھی روکے رکھتے ہیں (اور ضرورت مند بلکتے رہ جاتے ہیں اور یوں یہ دین کو یعنی نازل کردہ نظامِ زندگی کو جھٹلاتے رہتے ہیں)۔

No comments:

Post a Comment