Wednesday, November 2, 2011

Real Essence of Zakat in light of QURAN

Like many other concepts of faith and acts of worship in Islam, Zakat too has been severely distorted and misjudged by our "scholars" throughout the history. 

Zakat along with Contact Prayer (Salat) is one of THE most important acts of worship for a believer. GOD tells:

"My mercy encompasses all things, but I will specify it for the righteous who give Zakat" (7:156).

Understanding the Arabic Language does not Mean One Understands the Qur'an


The majority of the people assume that if one understands the Arabic language, it means he is capable of understanding the Qur'an. They are also quick to dismiss anyone who has a point to make about the Quran's Verses, if they are not an Arab or do not speak Arabic. A consistent feature of these sorts of people is that they themselves know little about the Qur'an because they never attempt to research the Qur'an directly. This is because of an intentionally induced inferiority complex of not knowing Arabic which gives them the excuses they need to stay distant from the Qur'an, as well as due to some other vain excuses. They never attempt to understand the Verses of the Qur'an themselves. All of their views on the Qur'an are formed entirely by following other people and texts written by those whose trust they assume. They have only read the Qur'an's Verses in text books in the context created by their trusted writers, or otherwise read the Arabic Verses in ritualistic recitation, or in prayer without understanding them. Sometimes, he feels he has done enough by reading the translation of the few Verses he recites frequently in prayer.

Reading the Qur'an but Practising Something Else


There is a prevalent culture among Muslims where they only view the Qur'an as a way of gaining reward for reciting out loud the Arabic words correctly. Such people think that they hold the Qur'an in high esteem, but this only keeps them away from studying the Qur'an as they should. Parents teach their children how to pronounce the Arabic words and send their children to evening schools to learn to recite the Qur'an correctly. Such people do not deny the importance of the Qur'an, but their idea of the role of the Qur'an is extremely mistaken and shallow.

لمحہ فکر - Ajwa Khajoor and Poison


سچ ثابت کرنے کے لۓ سب سے بہتر طریقہ یہ ہےکہ ذاتی عمل سے گزرا جاۓ ۔ پچھلے د نوں فیس بک پر ایک ویڈیو پوسٹ ہوئی تھی جسمیں ایک مولوی صاحب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا ہےکہ اجوا کجھور کھانے کے بعد زہر یاکوئی جادو وغیرہ اثر ہیں کرتا۔ جادو کا توبیکارنام بدنام ہے البتہ زہر کھانے سےنقصان کا ہونا حقیقت ہے سو یہ زہر کے کھانے والی بات قابل غور ہے۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہم کب تک اس طرح کی غیر سائینسی اور غیر مصدقہ باتیں اس عظیم ہستی حضرت محمد صل اللہ علیہ وسلم سے منسوب کرکے اسلام جیسے حق پر مبنی دین کو بدنام کرتے رہیں گے اوراپنی لاعلمی پر دنیا کو ہنس نے کا موقع فراہم کرتے رہیں گے ۔اسطرح کی بے تکی باتوں سے ہم کیا ثابت کرنا چاہتےہیں ۔اگر کسی نان مسلم نے کہا کہ اپنے نبی کی اس روایت پر عمل کرکے دکھائیے۔ تو کیا امت کا کوئی فرد یا خاص کر وہ مولوی صاحب جو روایت بیان کر رہے تھے، ذرہ جرآت کا مظاہرہ کرکے اجوا کجھور کھا کر بلاخوف زہر کھا لیں گے یا وہ عربی لوگ جو عام طور پر اجوا کجھور کھاتے رہتےہیں وہ خود کو ہر قسم کی زہر سے محفوظ سمجھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ کیا اس روایت پر عمل کرنا ممکن ہے ؟

الله کو کیا ناپسند ہے؟

الله کو شراب ناپسند ہے یہ تو سب جانتے ہیں اور جو شراب پیتا ہے اسکو ہم بہت برا جانتے ہیں. مگر شراب کے علاوہ اور بہت سی ایسی چیزیں ہیں جو الله کو سخت ناپسند ہیں لیکن ہماری بد قسمتی یہ ہے کے کوئی ہمیں ان باتوں کے بارے میں بتاتا بھی نہیں. خود تو ہم ویسے ہی قرآن نہیں پڑھتے تو ہمیں پتا کیسے چلے بھلا؟ سورۂ اسرا (١٧) میں کچھ ایسی باتیں الله نے بتائی ہیں. کے  تم زنا (بدکاری) کے قریب بھی مت جانا بیشک یہ بے حیائی کا کام ہے، اور بہت ہی بری راہ ہے. اور جس جان کو قتل کرنا الله نے حرام کر دیا ہے اسے ناحق قتل نہ کرنا. تم یتیم کے مال کے (بھی) قریب تک نہ جانا. وعدہ پورا کیا کرو، بیشک وعدہ کی ضرور پوچھ گچھ ہوگی. ناپ پورا رکھا کرو جب (بھی) تم (کوئی چیز) ناپو اور (جب تولنے لگو تو) سیدھے ترازو سے تولا کرو، یہ (دیانت داری) بہتر ہے اور انجام کے اعتبار سے (بھی) خوب تر ہے. اور کسی بھی چیز پر اندھا دھند یقین نہ کرو. اور زمین میں اکڑ کر مت چلو. ایسی اور بھی بہت سی باتیں ہیں جو الله کو ناپسند ہیں اور ہمیں نہیں کرنی چاہییں  

کچھ سوال کچھ جواب


الله کن لوگوں کو ہدایت دیتا ہے؟
١٦:١٠٤ - جو لوگ الله کی آیتوں پر یقین کرتے ہیں

کیا ہماری نیکیاں ضایع ہوتی ہیں ؟
١٨:٣٠ - ہم اس شخص کا اجر ضائع نہیں کرتے جو نیک عمل کرتا ہے

مسلمانوں کے بہت سے اختلافات کا کیا حل ہے؟
١٦:٦٤ - جس چیز میں دو لوگ اختلاف کرتے ہیں اسکا فیصلہ قرآن سے کروا لیں. قرآن کی کسوٹی پر پرکھیں. کسی قسم کا کوئی بھی اختلاف یا شک باقی نہیں رہے گا.

ہم قرآن کا بہت سا حصہ یہ سوچ کر توجہ نہیں دیتے کے یہ تو صرف قصے کہانیاں ہیں، اس میں ہمارے لئے کچھ نہیں. لیکن الله کیا کہتے ہیں؟
١٦:٢٤ - اور جب پُوچھا جاتا ہے اُن سے کہ کیا ہے یہ جو نازل کیا ہے تمہارے رب نے تو کہتے ہیں کہ قصّے کہانیاں ہیں پہلے لوگوں کی۔ یہ قیامت کے دن اپنے (اعمال کے) پورے بوجھ بھی اٹھائیں گے اور جن کو یہ بےتحقیق گمراہ کرتے ہیں ان کے بوجھ بھی اٹھائیں گے۔ سن رکھو کہ جو بوجھ اٹھا رہے ہیں برے ہیں

کیا بری نظر لگتی ہے؟


جو لوگ بری نظر لگنے پر دل سے یقین کرتے ہیں انھیں یہ جان کر بلکل اچھا نہیں لگے گا کے نظر لگنے کی کوئی حقیقت نہیں. خاص طور پر اسکو مذہب کے ساتھ مسوب کرنا تو کسی لحاظ سے بھی درست نہیں. ہمیں یہ خیال اتنا پسند ہے کے اپنی کسی بھی بیماری یا نقصان کا ذمہ دار کسی اور کو ٹھہرا کر اس کی اصل وجہ پتا لگانے کی کوشش تک نہ کرنا. قصوروار بیچارے کو پتا بھی نہیں ہوتا کے اسکا قصور کیا ہے. میں نے تو لوگوں کے الزامات سے اتنا ڈر گی  ہوں کے کسی کی تعریف کرتے ہوے بھی سو بار سوچنا پڑتا ہے. 

کیا واقعی آپکو یقین ہے کے کوئی اپنی نظر سے آپکو نقصان پہنچا سکتا ہے؟ غور کریں اس بات پر؟ اور اگر آپ نظر لگنے کی حقیقت قرآن کے حوالے سے دیکھنا چاہتے ہیں تو اس LINK کو FOLLOW کریں.

http://submission.org/Evil_eye_Magic_Spells.html

غیرت و حمیت

تاریخ کے اوراق پلٹیے ۔۔۔۔۔۔۔۔ اسپین کی صدیوں پر محیط اسلامی ریاست کے خاتمے کی آخری گھڑی کے موقع پر، آخری بادشاہ اپنے محل سے باھر نکالا جا رھا ھے۔۔۔۔۔۔۔۔ ساتھ میں اس کی ماں ملکہ معظمہ ۔۔۔ اور پھر بادشاہ پلٹ کر اپنے محل کو دیکھتا ھے۔۔۔۔۔۔۔ اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ھو جاتے ھیں۔۔ اور درد اور الم کے ان کربناک لمحوں میں ملکہ کی زبان سے یہ تاریخ ساز الفاظ ادا ھوتے ھیں کہ۔۔

" جس سلطنت کی حفاظت مردوں کی طرح نہ کر سکے اس کے چھننے پر عورتوں کی طرح آنسو بھی نہ بہاؤ"۔۔۔۔۔۔۔۔

عزت، غیرت ، حمیت اور خود داری وہ جنس نایاب ھیں کہ جن کی آبیاری اپنے خون سے کرنی پڑتی ھے۔۔۔۔۔ نہ تو یہ بھیک میں ملتی ھے اور نہ ھی آسمانوں سے نازل ھوتی ھے۔۔۔۔۔۔۔۔ دنیا کی تاریخ گواہ ھے کہ جب بھی کسی قوم کا زوال ھوا۔۔۔ اس کی ابتداء میں یہ گوھر نایاب اس قوم سے روٹھ گیے۔۔۔ اور پھر رفتہ رفتہ وہ قوم ایک قصہ بن کے رہ جاتی ھے۔۔۔


وقت کرتا ھے پرورش برسوں
حادثے نا گہاں نہیں ھوتے۔۔۔

وطن عزیز کی ناموس جس طرح آج ساری دنیا کے سامنے ایک تماشا بنی ھوئی ھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا یہ ھمارا مقدر ھے۔۔۔ کہ جس پر صبر اور شکر ادا کر کے اور آنسو بہا کے بیٹھ جائیں۔۔۔۔۔۔۔ کیا دنیا کی یہ عظیم قوم کہ جس میں وہ صلاحیتیں موجود ھیں کہ وہ ساری دنیا کی راہنمائی کر سکتی ھے۔۔۔ چند بے غیرت، ضمیر فروش، بے شرم اور دولت کے پجاریوں کے ھاتھوں یرغمال بنی رھے گی۔۔۔ کیا اب بھی وہ وقت نہیں آیا کہ ھم رُک کر ان اسباب کا جائزہ لیں۔۔۔ کہ جس نے ھماری عزت اور غیرت کو دوسروں کے ھاتھوں چند سکوں کے عوض گروی رکھ دیا ھے۔۔۔ کیا ھمیں اپنا احتساب نہیں کرنا چاھیے۔۔۔۔۔ آئیے اللہ کی کتاب سے یہ سوال کریں کہ آخر یہ قوم کہ جس نے ایک خطہ زمین اللہ کے نام پر حاصل کیا تھا۔۔۔ کہ جس ملک کو اس کریم اور رحیم نے دنیا کی ھر نعمت اور دولت سے مالا مال کیا ھوا ھے۔۔ کیوں اس طرح بے توقیری کا شکار ھے؟؟؟؟

قرآن کریم نے قوموں کے عروج و زوال کی کئی داستانیں بیان کی ھیں ۔۔۔ جو ھمارے لیے عبرت کا سامان مہیا کرتی ھیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فرمایا۔۔۔۔۔ 


وَكُلَّ إِنسَـٰنٍ أَلۡزَمۡنَـٰهُ طَـٰٓٮِٕرَهُ ۥ فِى عُنُقِهِۦ‌ۖ وَنُخۡرِجُ لَهُ ۥ يَوۡمَ ٱلۡقِيَـٰمَةِ ڪِتَـٰبً۬ا يَلۡقَٮٰهُ مَنشُورًا ( ١٣ ) ٱقۡرَأۡ كِتَـٰبَكَ كَفَىٰ بِنَفۡسِكَ ٱلۡيَوۡمَ عَلَيۡكَ حَسِيبً۬ا ( ١٤ ) مَّنِ ٱهۡتَدَىٰ فَإِنَّمَا يَہۡتَدِى لِنَفۡسِهِۦ‌ۖ وَمَن ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيۡہَا‌ۚ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ۬ وِزۡرَ أُخۡرَىٰ‌ۗ وَمَا كُنَّا مُعَذِّبِينَ حَتَّىٰ نَبۡعَثَ رَسُولاً۬ ( ١٥ ) ۔۔۔17/15 

اور ہم نے ہر انسان کے اعمال کا نوشتہ اس کی گردن میں لٹکا دیا ہے، اور ہم اس کے لئے قیامت کے دن (یہ) نامۂ اعمال نکالیں گے جسے وہ (اپنے سامنے) کھلا ہوا پائے گا، (١٣) (اس سے کہا جائے گا:) اپنی کتابِ (اَعمال) پڑھ لے، آج تو اپنا حساب جانچنے کے لئے خود ہی کافی ہے، (١٤)جو کوئی راہِ ہدایت اختیار کرتا ہے تو وہ اپنے فائدہ کے لئے ہدایت پر چلتا ہے اور جو شخص گمراہ ہوتا ہے تو اس کی گمراہی کا وبال (بھی) اسی پر ہے، اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے (کے گناہوں) کا بوجھ نہیں اٹھائے گا، اور ہم ہرگز عذاب دینے والے نہیں ہیں یہاں تک کہ ہم (اس قوم میں) کسی رسول کو بھیج لیں،


آیت مذکورہ سے واضح ھوتا ھے کہ یہ اللہ کریم کی سنت ھے کہ جب تک کسی قوم میں کوئی آگاہ کرنے والا نہ بھیج دیا جائے۔۔ اور اس قوم کی صحیح اور غلط راھوں کی راہنمائی نہ کر دی جائے۔۔ اس قوم پر عذاب نازل نہیں کیا جاتا۔۔۔۔ مزید ، یہ بھی اللہ کا قانون ھے کہ ھدایت اور گمراھی انسان کے اپنے اختیار اور ارادے کی بات ھے۔۔۔ نہ خدا کسی کو گمراہ کرتا ھے اور نہ ھی زبردستی ھدایت دیتا ھے۔۔۔چنانچہ جو ھدایت حاصل کرنا چاھتا ھے تو اسے ھدایت مل جاتی ھے۔۔ اور جو گمراھی کا راستہ اختیار کرتا ھے تو اس کا نقصان اس کی اپنی ذات کو پہنچتا ھے۔۔۔ اور یہ بھی اللہ کا اٹل قانون ھے کہ کہ کوئی بوجھ اُٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اُٹھائے گا۔۔ خدا کا یہ قانون کتنا محکم ھے کہ کوی بوجھ اُٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اُٹھائے گا۔۔ اس کا اندازہ اس اگلی آیت مبارکہ سے ھوتا ھے ۔۔ فرمایا۔۔۔

وَإِذَآ أَرَدۡنَآ أَن نُّہۡلِكَ قَرۡيَةً أَمَرۡنَا مُتۡرَفِيہَا فَفَسَقُواْ فِيہَا فَحَقَّ عَلَيۡہَا ٱلۡقَوۡلُ فَدَمَّرۡنَـٰهَا تَدۡمِيرً۬ا۔۔۔17/16

قوموں کی تباھی کے لیے خدا کا قانون یہ ھے۔۔کہ جب وہ آرام پسند، محنت کئے بغیر زیادہ سے زیادہ مال و دولت حاصل کرنے کی خواھش مند، عیش پرست اور سرمایہ دارانہ ذھنیت کی حامل ھو جاتی ھے، اور اس طرح اُس صحیح راستے کو چھوڑ کر، جو ان کے سامنے واضح طور پر آ چکا ھوتا ھے، غلط راستوں کو اختیار کر لیتی ھے، تو وہ تباھی کی مستوجب ھو جاتی ھے، اور پھر اس طرح ھلاک کر دی جاتی ھے کہ اس کا نام و نشان تک باقی نہیں رھتا۔۔ [مفہوم

اب ھوتا کیا ھے۔۔۔ کہ اس قوم میں ایسے لوگ جنھیں قرآن اپنی مخصوص اصطلاح میں " مترفین " کہتا ھے۔۔ بڑی تعداد میں جمع ھو جاتے ھیں۔۔۔ یہ ایسے لوگوں کا گروہ ھوتا ھے کہ جو خود کچھ بھی نہیں کرتے مگر دوسروں کی محنت کی کمائی پر عیش کرتے ھیں۔۔ اور اس کے نتیجے میں اللہ کا وہ مستقل قانون ، "کہ کوئی بوجھ اُٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اُٹھائے گا" ۔۔ کی خلاف ورزی شروع ھو جاتی ھے۔۔۔ جس کا نتیجہ اس قوم کی بربادی اور تباھی ھے۔۔۔ اس ھی بات کو دوسرے مقام پر اس طرح سے بیان کیا گیا ھے۔۔۔
فرمایا۔۔۔


ضَرَبَ ٱللَّهُ مَثَلاً۬ قَرۡيَةً۬ ڪَانَتۡ ءَامِنَةً۬ مُّطۡمَٮِٕنَّةً۬ يَأۡتِيهَا رِزۡقُهَا رَغَدً۬ا مِّن كُلِّ مَكَانٍ۬ فَڪَفَرَتۡ بِأَنۡعُمِ ٱللَّهِ فَأَذَٲقَهَا ٱللَّهُ لِبَاسَ ٱلۡجُوعِ وَٱلۡخَوۡفِ بِمَا ڪَانُواْ يَصۡنَعُونَ ۔۔16/112

اللہ ایک بستی کی مثال دیتا ہے وہ امن و اطمینان کی زندگی بسر کر رہی تھی اور ہر طرف سے اس کو بفراغت رزق پہنچ رہا تھا کہ اُس نے اللہ کی نعمتوں کا کفران شروع کر دیا تب اللہ نے اس کے باشندوں کو اُن کے کرتوتوں کا یہ مزا چکھایا کہ بھوک اور خوف کی مصیبتیں ان پر چھا گئیں۔۔

دوستو۔۔۔۔ بہت توجہ اور ایمانداری کے ساتھ اس بات پر غور و فکر کرنے کی ضرورت ھے کہ کیا آج یہ ساری قوم، ان دونوں جرائم ، کہ مترفین کو پالنا اور اللہ کی نعمت کا کفران کرنا۔۔۔ کی مرتکب نہیں؟؟


کیا آج ھم نے بھی ان ھزاروں کی تعداد میں حکمرانوں کی فوج ، بیوروکریسی ، ممبران اسمبلی، سینٹ ، اور جرنیل ، اور مذھبی پیشواؤں ۔۔۔۔ کا بوجھ اپنے کاندھوں پر نہیں اُٹھا رکھا ؟؟؟


کیا ھم نے اپنے رب کی عطا کی ھوئی اس نعمت عظیم یعنی مملکت پاکستان کے حصول پر شکر گزاری کی ؟؟؟ یا حسب توفیق اس کے جسم کا ریشہ ریشہ کر کے اپنا جہنم تیار کرتے رھے؟؟؟


دوستو۔۔۔۔ یہ وقت جاگنے کا ھے۔۔۔ ھم میں ھر کوئی اپنے اپنے دائرے میں ، دوسرے احباب کو حالات کی نزاکت کا احساس دلائے۔۔۔ اور انھیں یہ باور کروائے کہ اپنے معاملات و مسائل کا حل ھمیں خود ھی ڈھونڈنا ھوگا۔۔ کوئی اور
ھماری مدد کے لیے نہیں آئے گا۔۔



شکوہ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر ھے
اپنے حصے کی کوئی شمع جلائے رکھنا 

روزے کی اہمیت اور ضرورت قرآن کی روشنی میں


روزہ صرف بھوکا پیاسا رہنے کا نام نہیں.  یہ صرف ایک روایت یا رسم بھی نہیں. الله سب لوگوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیتا ہے، اور اسکی وجہ بھی بتاتا ہے کے ہم متقی بن جایئں، اب اگر رمضان کے آخر میں ہمیں اپنے آپ میں کوئی تبدیلی نظر نہ آے تو یہ ایک بہت غور طلب بات ہے کیوں کے روزے کا اصل مقصد اپنے آپ پر نظرے سانی کرنا ہے.

٢:١٨٣ مومنو! تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں۔ جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بنو


2:185
رمضان کا مہینہ (ہے) جس میں قرآن (اول اول) نازل ہوا جو لوگوں کا رہنما ہے اور (جس میں) ہدایت کی کھلی نشانیاں ہیں اور (جو حق و باطل کو) الگ الگ کرنے والا ہے تو جو کوئی تم میں سے اس مہینے میں موجود ہو چاہیئے کہ پورے مہینے کے روزے رکھے اور جو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں (رکھ کر) ان کا شمار پورا کرلے۔ اللہ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور سختی نہیں چاہتا اور (یہ آسانی کا حکم) اس لئے (دیا گیا ہے) کہ تم روزوں کا شمار پورا کرلو اور اس احسان کے بدلے کہ اللہ نے تم کو ہدایت بخشی ہے تم اس کو بزرگی سے یاد کر واور اس کا شکر کرو.

پرہیزگاری کا مطلب یہ ہے کے ہم الله کے بتاۓ ہوے راستے پر چلیں جو قرآن کریم میں بتایا گیا ہے. ہر سال رمضان کا مہینہ ہمیں یاد کرواتا ہے کے ہم  واقعی ہم اس راستے پر چل بھی رہے ہیں یا نہیں؟

اگر آپ غور کریں تو روزوں کے شروع میں بھوک بہت زیادہ لگتی ہے لیکن آہستہ آہستہ عادت ہو جاتی ہے اور روزہ اتنا مشکل نہیں لگتا. ایسے ہی آپ جب پہلی بار کوئی برا کام کرتے ہیں تو عجیب لگتا ہے مگر آہستہ آہستہ اسکی عادت ہو جاتی ہے اور وہ عادت آپکی شخصیت کا حصہ بن جاتی ہے اور آپکو محسوس تک نہیں ہوتا کے آپ کچھ برا کر رہے ہیں. اسکا الٹ لے لیں، اگر آپ اپنے آپ پر غور کریں اور ایک بری عادت کو ختم کرنے کی کوشش کریں تو آہستہ آہستہ وہ آپکی شخصیت کا حصہ بن جائے گی. پھر آپکو محسوس ہی نہیں ہوگا کے آپ کوئی اچھا کام کر رہے ہیں. یہاں تک کے کوئی آپکی تعریف کرے گا تو آپکو عجیب لگے گا کے میں نے ایسا کیا کر دیا. 

تو دوستو، سب مل کر رمضان کے مہینے میں اپنی بری عادات اور سوچ پر قابو پانے کی کوشش کرتے ہیں. کون جانے رمضان کے مہینے کے اختتام تک ہم لوگ اس عادت کو مکمل اپنا چکے ہوں جو ساری زندگی ہمارے کام آے. 

فتوی فروش اور فرقہ باز ملا علمائے حقہ کو بھی بدنام کرتے ہیں


فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں کیا زمانے مین پنپنے کی یہی باتیں ہیں۔ اللہ تبارک و تعلی نے فرقہ بندی کو انتہائی حد تک ناپسندیدہ قرار دیا ہے بلکہ اسے شرک تک قرار دے دیا ہے۔ اگر آپ غور فرمائیں گے تو اسی نتیجہ پر پہنچیں گے کہ مفاد پرست اور سرمایہ داروں کے ایجنٹ فتوی فروش ملائوں نے اپنے تھوڑے سے حلوے کی خاطر مسلمانوں کو فرقہ بندی کی لعنت میں گرفتار کر رکھا ہے اور جب بھی کوئی اسلام کے اصل نظام کی بات کرتا ہے تو سرمایہ داری، جاگیر داری اور بغیر محنت کے روٹیاں توڑنے والے، حلوے مانڈے اڑانے والے فرقہ بازوں کے ایوانوں مین زلزلہ پرپا ہو جاتا ہے اور یہ سارے فرقہ باز متحد ہو کر اسلام کے خلاف اسلام ہی کا نام کے کر صف آرا ہو جاتے ہین اور پوری قوت سے چلانے لگتے ہیں کہ اسلام خطرے میں ہے حالانکہ سارا خطرہ فرعونی نظام کو ہوتا ہے۔ اس فرعونی نظام کے تیسرے ایجنٹ ہونے کی حیثیت میں یہ لوگ ایسی آوازوں کو دبانے کے لئے کفر کے فتوے تک داغ دیتے ہیں مثال کے طور پر سرسید احمد خان، علامہ عنایت اللہ خان مشرقی،مولانا اشرف علی تھانوی، مولانا احمد رضا خاں فاضل بریلوی، علامہ اقبال، قائد اعظم، مولانا سید ابوالاعلی مودودی، علامہ پرویز، جناب ملک معراج خالد، جناب علامہ طاہر القادری، علامہ جاوید احمد غامدی اور علامہ مفتی محمود اور تمام نامور علمائے امت پر کفر کے فتوے موجود ہین اور انٹر نیٹ پر دستیاب ہیں اور تو اور یہ فرقہ باز مولوی ہر نئی آواز جو کہ منفرد ہو اور سوچنے سمجھنے پر مائل کرتی ہو یہ لوگ فوری طور پر اسے علامہ مودودی سے منسلک کر دیتے ہیں اور زیادہ خوف زدہ ہوں تو پرویز کے کھاتے ہیں ڈال دیتے ہیں۔ دشمن کے یہ ایجنٹ نئی نسل کو ان مفکریں سے برگشتہ کرنا چاہتے ہیں اور یہ کوشش میں ہیں کہ نئی نسل ان کو بغیر پڑھے محض ان کے کہنے پر انکو مسترد کر دے لیکن آج کا باشعور فرد ان کی ڈھکوسلے بازی میں آنے والا نہیں اسی سبب سے یہ تمام فرقہ باز سخت مشتعل ہیں۔ میری تمام انسانوں سے درخواست ہے کہ کسی فتوی فروش کے کہنے میں آکر کسی کے حق میں یا خلاف نہ ہو جائیں بلکہ عقل و سمجھ سے کام لیں اور ان فرقہ بازوں کے چنگل سے اسلام اور مسلمانوں کو رہائی دلوائیں کیونکہ یہ خود اسلام کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہیں اور لوگوں کا مال باطل فریقوں سے ہتھیاتے ہیں۔

ادران اسلام بلکہ اے تمام نوع انسان تمہیں خبر ہو کہ ہر ظلم و ستم پر مبنی معاشرے کے تیں ستون ہوتے ہیں جو کہ متحد ہو کر کمزوروں پر مشق ستم توڑتے رہتے ہیں۔ اس میں پہلے نمبر پر فرعون ہوتا ہے یعنی ڈکٹیٹر دوسرے نمبر پر سرمایہ دار و جاگیر دار ہوتے ہیں اور تیسرے نمبر پر سب سے زیادہ طاقتور مذہبی پیشوا یعنی ملا، پادری اور پروہت وغیرہ ہوتے ہیں جو عوام کو صبر کی تعلیم دیتے ہیں اور اس سارے ظلم و ستم کو اللہ کی مرضی قرار دیتے ہیں اور لوگو سے یہ کہتے بھرتے ہیں کہ اللہ نے کسی کو امیر بنا ہے اور کسی کو غریب اور یہ ظلم کے نطام کے سب سے بڑے محافظ اور حصہ دار ہوتے ہیں۔

اندھی تقلید


مذھبی اجتماعات بھی ہو رہے ہیں ..رائے ونڈ میں 20 لاکھ لوگ جمع ہو کر 40 لاکھ ہاتھ اٹھا کر دعائیں بھی کرتے ہیں مگر نہ ہی کشمیر آزاد ہوتا ہے نہ فلسطین آزاد ہوا نہ عراق و افغانستان کے حالات بدلے .. کشمیر تو پاکستان کو کیا ملتا الٹا آدھا پاکستان گنوا دیا ہم نے ..کیا وجہ ہے اس سب کی .. کہاں کمی ہے .. کیوں 63 سالوں سے ہمارا ہر قدم الٹا پڑ رہا ہے .. 
ہم سفر کی دعا پڑھ کر سواری پر سوار ہوتے ہیں .. پھر بھی ہماری ہی ٹرینیں

آٹھ آٹھ گھنٹے لیٹ ہو جاتی ہیں .. انہیں ہی زیادہ حادثے ہوتے ہیں .. جبکہ

کافروں کے پاس تو سفر کی دعا بھی نہیں پھر بھی ان کی ٹرینیں تو آٹھ منٹ بھی

لیٹ نہیں ہوتیں .. شاذ و نادر ہی کوئی حادثہ ہوتا ہے .. ایسا کیوں ہے آخر ..

صحیح بات تو یہ ہے کہ ہم عبادات تو کرتے ہیں دعائیں بھی کرتے ہیں لیکن

اسلام کے اصولوں پر نہیں چلتے ..ہم اسلام کی روح کو اس مغزکو نہیں سمجھتے

.. بس اندھی تقلید کرتے ہیں .. نماز کا ہر رکن انسان کی تربیت کے لئے ہے ..

صف بندی اس لئے ہے کہ ٹریفک سگنل پر بھی صف بندی کی جائے ..بس اسٹاپ ..

راشن شاپ پر بھی صف بندی کی جائے ..

سجدہ بتاتا ہے کہ جو سر اللہ کے آگے جھکتا ہے وہ کسی اور کے آگے نہیں جھک

سکتا .. مگر آج ہمارا سر ہر جگہ جھکا ہوا ہے ..کسی کا آفس میں ترقی کے لئے

.. کسی کا الیکشن میں ٹکٹ کے لئے ..صفائی نصف ایمان ہے .. لیکن ہم مسجدوں

تک کے باتھ رومز صاف نہیں رکھ سکتے ..ریسٹورینٹس کے باورچی خانوں کی صفائی

کا کیا حال ہے کس کو خیال ہے ..

ہم حج پر جاتے ہیں لیکن حج جن پیسوں سے کیا جا رہا ہے وہ حرام ہیں یا حلال

کتنے لوگوں کو اس بات کا خیال ہے اکثر لوگ جو حج پر جانے کے لئے کاغذی

کارروائی ہوتی ہے اس میں دس جگہ رشوت دیتے ہیں …. گوشت ہمیں حلال چاہیئے

پر حلال پیسوں سے خرید رہے ہیں یا نہیں کتنے لوگ سوچتے ہیں ..؟ ایسے بھی

لوگ ہیں جو ہر سال عمرے پر جاتے ہیں لیکن ان کے آس پاس کتنے غریب نادار لوگ

فاقوں میں گزارتے ہیں کتنے لوگ سوچتے ہیں ؟ یہ اسلام کا بتایا ہوا راستہ

ہے جس پر ہم چل رہے ہیں ؟ حدیث ہے کہ ” علم مومن کی کھوئی ہوئی میراث ہے

جہاں سے ملے لے لو ” لیکن ہم تو اسکولز تباہ کر رہے ہیں ..جب تک ہم اندھی

تقلید کرتے رہیں گے .. خود سے علم ،تحقیق و شعور نہیں لائیں گے اپنے اندر

.. اسلام کی روح کو نہیں سمجھیں گے .. جب تب ہم اپنے اعمال و افعال میں

اخلاص نہیں پیدا کریں گے.. اس وقت تک کوئی دعا قبول نہیں ہوگی نہ کوئی

معجزہ ہوگا

The Interview With God Poem


I dreamed I had an interview with God.

“So you would like to interview me?” God asked.

“If you have the time” I said.

God smiled. “My time is eternity.”
“What questions do you have in mind for me?”

“What surprises you most about humankind?”

God answered...
“That they get bored with childhood,
they rush to grow up, and then
long to be children again.”
انسان اپنے بچپن سے بور ہو کر جلدی جلدی بڑا ہونا چاہتا ہے، اور بڑا ہو کر واپس اپنے بچپن میں لوٹ جانا چاہتا ہے

“That they lose their health to make money...
and then lose their money to restore their health.”
انسان پیسا کمانے کے لئے صحت گنواتا ہے، اور پھر وہی پیسا گنوا کر اپنی صحت واپس کماتا ہے.

“That by thinking anxiously about the future,
they forget the present,
such that they live in neither
the present nor the future.”
انسان اپنے مستقبل کے بارے میں سوچتا سوچتا اپنے حال کے بارے میں بھول جاتا ہے، ایسے نہ وہ اپنا حال جیتا ہے نہ مستقبل 

"That they live as if they will never die,
and die as though they had never lived.”
انسان زندہ ایسے رہتا ہے جسے اس کو کبھی موت نہیں آنی اور موت آنے پر مرتا ایسے ہے جسے اس نے کوئی زندگی ہی نہیں گزاری.

God’s hand took mine
and we were silent for a while.

And then I asked...
“As a parent, what are some of life’s lessons
you want your children to learn?”

“To learn they cannot make anyone
love them. All they can do
is let themselves be loved.”


“To learn that it is not good
to compare themselves to others.”

“To learn to forgive
by practicing forgiveness.”

“To learn that it only takes a few seconds
to open profound wounds in those they love,
and it can take many years to heal them.”

“To learn that a rich person
is not one who has the most,
but is one who needs the least.”
امیر وہ نہیں جسکے پاس زیادہ ہے، امیر وہ ہے جسکی ضرورت کم ہے

“To learn that there are people
who love them dearly,
but simply have not yet learned
how to express or show their feelings.”

“To learn that two people can
look at the same thing
and see it differently.”

“To learn that it is not enough that they
forgive one another, but they must also forgive themselves.”

"Thank you for your time," I said humbly.

"Is there anything else
you would like your children to know?"

God smiled and said,
“Just know that I am here... always.”

Superstition - not a part of Deen & Quran


Superstition & Bad Luck has no place in Quran, nor does it suits any Muslim to believe in such thing that anyone else can harm then instead Allah. The common supertisions present in our society are
  1. Black cat crossing the pat
  2. Number 13
  3. If the milk boils 
  4. If the glass breaks
  5. Wearing black color 
  6. Twiching eyes
  7. Iching in the right palm
  8. Shoes position
  9. Considering some numbers better
  10. Considering some names better
  11. Month of Safar
It is commonly believed that bad omens come from external sources which is why man tends to blame either some other person or animal or an object, a day or a month or a number where as Allah Subhana Watala through this Ayah has made it very clear that every man’s omen and bad luck is due to his own misdeeds and wrong doings.
Allah Subhana Watala further says in the Quran,

“What comes to you of good is from Allah , but what comes to you of evil, [O man], is from yourself” (4:79)

Further Reading
http://farhathashmi.wordpress.com/2010/01/20/month-of-safar-bad-omens-and-superstitions/

جب ثقافت دین کی ضد بن جائے


اور بہت سی آیات ہیں، لیکن اس وقت اگر یہی تین آیات ہی غور سے پڑھ او ر سمجھ لی جایں تو بہت ہو گا. تمام وہ چیزیں جو ہم صرف ثقافت کے نام پر کرتے ہیں، انکے کرنے میں کوئی ہرج نہیں  لیکن اگر ثقافت میں کسی سے زیادتی ہو، دین کے خلاف کوئی بات ہو تو اسکو رد کر دینے میں ہی بھلائی ہے. الله ہمیں یہی حکم دیتا ہے. ثقافت کے نام پر ایسا  کرنے میں کوئی بھی دلیل کام نہیں آ سکتی جب آپکے پاس قرآن کی صورت میں واضح دلیل ہے. اسکی ایک بہت سادہ سی مثال جہیز ہے، اور دوسری ایک مثال یہ سمجھنا ہے کے شادی کے بعد عورت کے والدین اسکے لئے مر گئے جبکے والدین کے حقوق میں عورت اور مرد کی کوئی تفریق الله پاک کی طرف سے نہیں رکھی گیی. بہت سی چیزیں بہتر ہو چکی ہیں جن میں عورت کا کسی غیر مرد سے بات کرنے کو  برا جاننا، بیٹی پیدا ہونے پر اداس ہونا، عورت کے تعلیم حاصل کرنے کو برا جاننا جیسی باتیں شامل ہیں.... باقی آپ سب خود غور اور فکرکریں. اندھا دھند کسی بات پر یقین نہ کریں, غور و فکر نہ کرنے والے کو الله جانور سے بھی بدتر سمجھتا ہے ...... سوچئے ..... 


31:20
(لوگو!) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اﷲ نے تمہارے لئے ان تمام چیزوں کو مسخّر فرما دیا ہے جو آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں، اور اس نے اپنی ظاہری اور باطنی نعمتیں تم پر پوری کر دی ہیں۔ اور لوگوں میں کچھ ایسے (بھی) ہیں جو اﷲ کے بارے میں جھگڑا کرتے ہیں بغیر علم کے اور بغیر ہدایت کے اور بغیر روشن کتاب (کی دلیل) کے

31:21
 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم اس (کتاب) کی پیروی کرو جو اﷲ نے نازل فرمائی ہے تو کہتے ہیں (نہیں) بلکہ ہم تو اس (طریقہ) کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا، اور اگرچہ شیطان انہیں عذابِ دوزخ کی طرف ہی بلاتا ہو

31:22
جو شخص اپنا رخِ اطاعت اﷲ کی طرف جھکا دے اور وہ (اپنے عَمل اور حال میں) صاحبِ احسان بھی ہو تو اس نے مضبوط حلقہ کو پختگی سے تھام لیا، اور سب کاموں کا انجام اﷲ ہی کی طرف ہے

Wednesday, September 7, 2011

Taqdeer / Kismat / Muqadar in Quran Urdu تقدیر اور قرآن پاک

باوجود ایک کلمہ گو مسلمان اور قرآن پاک کی موجودگی کے، تقدیر کے مسلے کو ایک "الجھی ہوئی گتھی" بنا کر رکھ دیا گیا ہے جو نہایت افسوسناک بات ہے. تقدیر کے متعلق اکثر احباب نے کچھ عجیب و غریب سوالات کئے ہیں، جیسے کے
  • جب ہمارے لئے ایک کام کرنا پہلے ہی سے لکھ لیا گیا ہے تو پھر وہ کام کرنے پر ہمیں سزا کیوں دی جاتی ہے؟
  • ہر کام الله کی مرضی سے ہوتا ہے، اگر میں قتل کروں، اس میں مرضی تو الله کی شامل ہوتی ہے، سزا مجھے کیوں دی جاتی ہے؟
  اصل میں ہمارے ذھن میں ایسے سوال اس لئے پیدا ہوتے ہیں کیوں کے ہم نے قرآن پاک کو سو غلافوں میں چھپا کرسب سے اونچی الماری میں رکھا ہوتا ہے، اگر سالوں میں کبھی کھولنا ہوتا بھی ہے تو کچھ سطریں پڑھ کر ثواب حاصل کرنے کی نیت سے.  اگر ہم واقعی اسکو سمجھنے کی نیت سے کھول کر پڑھتے تو معلوم ہوتا کے جو سوالات ہم زبان پر لا رہے ہیں قرآن نے انہیں کافروں کا عقیدہ کہا ہے. 
٦-١٤٨ میں الله کہتے ہیں. اب مشرک کہیں گے اگر الله چاہتا تو نہ ہم اور نہ ہمارے باپ دادا شرک کرتے اور نہ ہم کسی چیز کو حرام کرتے اسی طرح ان لوگوں نے جھٹلایا جو ان سے پہلے تھے یہاں تک کہ انہو ں نے ہمارا عذاب چکھا کہہ دو تمہارے ہاں کوئی ثبوت ہے تو اسے ہمارے سامنے لاؤ تم فقط خیالی باتوں پر چلتے ہو اور صرف تخمینہ ہی کرتے ہو
اگر ایک بدمعاش انسان گالی گلوچ کرتا ہے، لوگوں پر ظلم کرتا ہے، حرام مال کماتا ہے، تو کیا حکم اسے الله دے رہا ہے؟ کیا وہ یہ سب خرافات رحیم و کریم کی مرضی سے کر رہا ہے؟ الله تو سوره الاعراف آیات ٢٨ میں ارشاد فرماتے ہیں کے، اور جب کوئی برا کام کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے اسی طرح اپنے باپ دادا کو کرتے دیکھا ہے اور الله نے بھی ہمیں یہ حکم دیا ہے کہہ دو بے شک الله بے حیائی کا حکم نہیں کرتا الله کے ذمہ وہ باتیں کیوں لگاتے ہو جو تمہیں معلوم نہیں

جاہل انسان کے اس بھونڈے عقیدے کے خلاف الله کھلم کھلا سوره الاعراف آیات ٣٣ میں یہ اعلان فرماتے ہیں کے،  کہہ دو کہ میرے پروردگار نے تو بےحیائی کی باتوں کو ظاہر ہوں یا پوشیدہ اور گناہ کو اور ناحق زیادتی کرنے کو حرام کیا ہے۔ اور اس کو بھی کہ تم کسی کو اللہ کا شریک بناؤ جس کی اس نے کوئی سند نازل نہیں کی اور اس کو بھی کہ اللہ کے بارے میں ایسی باتیں کہو جن کا تمہیں کچھ علم نہیں


یہ تو رہا اس بہتان کا جواب جو ہم اپنی لا علمی کی وجہ سے الله پاک کی ذات پر لگاتے ہیں، اب ذرا ان آیات پر ایک نظر ڈالیں جو صحیح طور پر ہمارے اس نام نہاد اور بے بنیاد عقیدے کو رد کرتی ہیں.


سوره الجاثیہ کی آیات نمبر ٢٩ میں الله فرماتے ہیں کے "یہ ہمارا دفتر تم پر سچ سچ بول رہا ہے کیونکہ جو کچھ تم کیا کرتے تھے اسے ہم لکھ لیا کرتے تھے" اور سوره یونس کی آیات نمبر ٤٤ میں فرماتے ہیں کے " بیشک اللہ لوگوں پر ذرّہ برابر ظلم نہیں کرتا لیکن لوگ (خود ہی) اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں.


اس سے بڑا ظلم کیا ہو گا کے جس بات کا میں خود حکم کروں اور پھر اسی پر سزا بھی دوں! یہ ایک انسان بھی نہیں کر سکتااور نہ کرے گا.

  • جو کوئی برا عمل کرے گا اسے  اس کے مطابق اس کی سزا دی جائے گی، سوره نسا آیت ١٢٣
  • بےشک ہم مردوں کو زندہ کریں گے اور جو کچھ وہ آگے بھیج چکے اور (جو) ان کے نشان پیچھے رہ گئے ہم ان کو قلمبند کرلیتے ہیں۔ اور ہر چیز کو ہم نے کتاب روشن (یعنی لوح محفوظ) میں لکھ رکھا ہے سوره یاسین آیت ١٢
  • اور تم پر جو مصیبت آتی ہے تو وہ تمہارے ہی ہاتھوں کے کیے ہوئے کاموں سے آتی ہے اور وہ بہت سے گناہ معاف کر دیتا ہے سوره اش-شورہ آیت ٣٠
  •   جب (سب) آسمانی کرّے پھٹ جائیں گے، اور جب سیارے گر کر بکھر جائیں گے، اور جب سیارے گر کر بکھر جائیں گے، اور جب سیارے گر کر بکھر جائیں گے، تو ہر شخص جان لے گا کہ کیا عمل اس نے آگے بھیجا اور (کیا) پیچھے چھوڑ آیا تھا، سوره انفطار آیت ١-٥.
اگر ہمارا قرآن پاک کی صداقت پر کامل ایمان ہے تو ہمیں تقدیر کے بارے میں کسی الجھن کا شکار نہیں ہونا چاہے. ہمیں قرآن کی اس وضاحت پر مطمئن ہو جانا چاہے کے تقدیر فقط ہمارے ہی کیے ھوے اعمال کی پیشگی اندراج ہے. پیشگی اندراج کے متعلق رب العزت سوره الحدید آیت نمبر ٢٢ میں ارشاد فرماتے ہیں کے، جو کوئی مصیبت زمین پر یاخودتم پر پڑتی ہے وہ اس سے پیشتر کہ ہم اسے پیدا کریں کتاب میں لکھی ہوتی ہے بے شک یہ الله کے نزدیک آسان بات ہے

اس آیت سے ہمیں یہ حقیقت بھی معلوم ہوتی ہے کے، تا قیامت یہ سرزمین اور اس پر بسنے والے سبھی انسان اور دیگر مخلوقات جن جن آفات، حادثات اور واقعات سے دوچار ہوں گے وہ سب کچھ بغیر کسی مشکل کے الله پاک نے لوح محفوظ میں لکھ لئے ہیں. اپنے رب کی المیت کی شان دیکھے کے اسکا علم ان واقعات پر محیط ہے جو اسکے بندوں پر روز محشر، جنت اور دوزخ میں پیش آنے والے ہیں. وہ گفتگو بھی اسکے علم میں ہے جو جنتی بندے دوزخی بندوں سے کریں گے. دوزخی دوزخ میں اور جنّتی جنّت میں ایک دوسرے سے کریں گے.

مذکورہ بلا حقائق کی روشنی میں تقدیر بلاشبہ ہمارے ہی اعمال کی پیشگی اندراج کا مکمل ریکارڈ ہے. الله رحیم و کریم اپنے بندوں سے کوئی کام نہیں کرواتے. ہم اپنے اعمال کی  بجا آوری میں قطعی خود مختار ہیں. اسی لئے اپنے کے ہوے ہر اچھے اور برے عمل کے لئے اپنے رب کے سامنے جواب دہ ہیں

Thursday, September 1, 2011

Gold and Silk being Haram for men in the light of Quran

According to Quran, we cannot declare anything Haram if it is not mentioned in Quran. Quran provided complete list of Haram (Prohibited Things) and besides that everything which we like we can do or consume. It is true for everything being Halal or Haram.

Quran/Allah does not ordinate Silk and Gold as Haram for men so we cannot teach it preach it as part of our Deen. If some people think it is truly what Prophet Muhammad (pbuh) said then go ahead, no harm in doing so however saying that its prohibited in Deen or Islam is wrong. You will not be judged whether you wore gold or silk because its not forbidden in Quran. Allah has made this Deen very easy to follow, don't make it hard.


ہم نے تم پر قرآن اس لیے نازل نہیں کیا کہ تم تکلیف اٹھاؤ, بلکہ اس شخص کو نصیحت دینے کے لئے (نازل کیا ہے) جو خوف رکھتا ہے

We have not sent down the Qur'an to thee to be (an occasion) for thy distress, But only as an admonition to those who fear (Allah),20:2-3


Some Ayah's to make it clear how sinful it is to declare anything as Haram, even prophet Muhammad (pbuh) was not allowed to do so. 

ے نبی آپ کیوں حرام کرتے ہیں جو الله نے آپ کے لیے حلال کیا ہے آپ اپنی بیویوں کی خوشنودی چاہتے ہیں اور الله بخشنے والا نہایت رحم والا ہے
O Prophet! Why holdest thou to be forbidden that which Allah has made lawful to thee? Thou seekest to please thy consorts. But Allah is Oft-Forgiving, Most Merciful. 66:01

It is not allowed to make anything unlawful without Allah's order.
اے ایمان والو! جو پاکیزہ چیزیں اللہ نے تمہارے لئے حلال کی ہیں انہیں (اپنے اوپر) حرام مت ٹھہراؤ اور نہ (ہی) حد سے بڑھو، بیشک اللہ حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا
O ye who believe! make not unlawful the good things which Allah hath made lawful for you, but commit no excess: for Allah loveth not those given to excess. 5:87

فرما دیجئے: اﷲ کی اس زینت (و آرائش) کو کس نے حرام کیا ہے جو اس نے اپنے بندوں کے لئے پیدا فرمائی ہے اور کھانے کی پاک ستھری چیزوں کو (بھی کس نے حرام کیا ہے)؟ فرما دیجئے: یہ (سب نعمتیں جو) اہلِ ایمان کی دنیا کی زندگی میں (بالعموم روا) ہیں قیامت کے دن بالخصوص (انہی کے لئے) ہوں گی۔ اس طرح ہم جاننے والوں کے لئے آیتیں تفصیل سے بیان کرتے ہیں
Who hath forbidden the beautiful (gifts) of Allah, which He hath produced for His servants, and the things, clean and pure, (which He hath provided) for sustenance? Say: They are, in the life of this world, for those who believe, (and) purely for them on the Day of Judgment. Thus do We explain the signs in detail for those who understand. 7:32

فرما دیجئے: ذرا بتاؤ تو سہی اللہ نے جو (پاکیزہ) رزق تمہارے لئے اتارا سو تم نے اس میں سے بعض (چیزوں) کو حرام اور (بعض کو) حلال قرار دے دیا۔ فرما دیں: کیا اللہ نے تمہیں (اس کی) اجازت دی تھی یا تم اللہ پر بہتان باندھ رہے ہو
"See ye what things Allah hath sent down to you for sustenance? Yet ye hold forbidden some things thereof and (some things) lawful." Say: "Hath Allah indeed permitted you, or do ye invent (things) to attribute to Allah?" 10:59

اور وہ جھوٹ مت کہا کرو جو تمہاری زبانیں بیان کرتی رہتی ہیں کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے اس طرح کہ تم اللہ پر جھوٹا بہتان باندھو، بیشک جو لوگ اللہ پر جھوٹا بہتان باندھتے ہیں وہ (کبھی) فلاح نہیں پائیں گے
But say not - for any false thing that your tongues may put forth,- "This is lawful, and this is forbidden," so as to ascribe false things to Allah. For those who ascribe false things to Allah, will never prosper.16:116

ان سے کہہ دو اپنے گواہ لاؤ جو اس بات کی گواہی دیں کہ الله نے ان چیزوں کو حرام کیا ہے پھر اگر وہ ایسی گواہی دیں توتو ان کا اعتبار نہ کر اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ہے اور جو آخرت پریقین نہیں رکھتے اور وہ اوروں کو اپنے رب کے برابر کرتے ہیں
Say: "Bring forward your witnesses to prove that Allah did forbid so and so." If they bring such witnesses, be not thou amongst them: Nor follow thou the vain desires of such as treat our signs as falsehoods, and such as believe not in the Hereafter: for they hold others as equal with their Guardian-Lord.6:150


Thursday, April 28, 2011

Last Khutba of Prophet Muhammad (PBUH)

حضور صل اللہ علیہ و سلم ناقہ پر سوار ہوے ۔توتکبیرکے غلغلہ انگیز نعروں سے فضا مرتعش ہو گئ ۔ آپ صل اللہ علیہ و سلم نے ناقہ کے اوپر ہی سے وہ خطبہ ارشاد فرمایا۔جو قیام نوع انسانی کے لے منشور بالغہ ہے ۔ آپ صل اللہ علہ و سلم نے فرمایا ۔ ہاں ! جاہلیت کے زمانے کے تمام آئین و دستور میرے پاؤں کے نیچے ہیں ۔ اسکے بعد فرمایا۔ اے نوع نسانی سن رکھو کہ تمہارا سب کا رب ایک ہے ۔اور تم سب ایک ہی اصل کی شاخیں ہو۔ اسلے عربی کو عجی پر اور عجی کو عربی پر سرخ کو سیاہ پر او سیاہ کو سرخ پر کوئی فضیلت نہیں ۔ مگر تقوی کے سبب۔ یاد رکھو ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے ۔

اوراس طرح تمام روۓ زمیں کے مسلمان رشتہ اخوت میں منسلک اور سلک مودت سے منوط ہیں ۔تہارا خون اورتمہارا مال اور تمہاری آبرو قیامت تک کے لے ایک دوسرے کے لے اس طرح قابل احترام ہونی چاہیۓ جس طرح یہ دن اس مہینے میں اوراس شہر میں وجہ احترام ہیں ۔ کہین میرے بعد( ائتلاف اور مرکزیت) کی صراط مسقیم چھوڑ کر تشت و افتراق کی گمراہی نہ اختیار کر لینا۔ کہ خودایک دوسرے کے گلے کاٹنے لگ جاؤ یاد رکھو تمہیں خداکے سامنے حاضرہونا پڑیگا ۔اور وہ تم سے تمہارے اعمال کی بازپرس کرے گا ۔ میں تم میں ایک چیز چھوڑے جاتا ہوں ۔اگر تم نے اسے مظبوطی سے تھامے رکھا تو کبھی گمراہ نہں ہوگے ۔وہ چیز کیاہے ۔وہ اللہ کی کتاب قرآن ہے۔اگر کوي حبشی غلام بھی تمہاراامیر ہو ۔ اور ہ تہیں قرآن کے مطابق لے چلے تو اس کی اطاعت اور فرمان برداری کرو ۔دین یں غلو مت کروتم سے پہلی قومیں اسی لے برباد ہوئيں۔ عورتوں کے معاملے میں بھی قانون خداوندی کی نگہداشت کرو یاد رکھو تہاری عورتوںپر اور عورتوںکے تم پر حقوق ہیں ۔( ان حقو ق کو نظر انداز نہ کرنا )
 

تم سے خداکے ہاں میری بابت پوچھا جاۓ گا کہو تم کیا جواب دوگے ۔لاکھوں زبانیں ایک ہی وقت پکار اٹھیں کہ ہم کہں گے کہ آپ نے خدا کا پیغام پہنچا دیا ۔اور اپنا فرض ادا کر دیا۔ آپ صل اللہ و سلم نے تین بار آسمان کے طرف انگلی اٹھائی اور کہا اے خدا تو گوا رہنا۔

In the10thyear of hijra,the prophet Hazrat Muhammad(peace be upon him) together with his followers went to perform Hajj at Makkah.
On this historic occasion ,he addressed a very larg gathering of Muslim on mount Arafat.this address proved to be his lost Hajj sermon.In this sermon, he once again repeated the message of Islam.he said;
There is no god except ALLAH.He is the only God .None shares His authority and power.HE fulfilled His promise and helped HIs prophet against the forces of evil.
O people listen to me carefully. we may not the oppportunity to meet again in such an assembly after today, He quoted a verse from the Holy Quran and said,Allah says , o mankind ;we created u from a male and female and made u in to tribes and nations so as to be known one from the other.And in eye of Allah, the most rghteous is the most honouable among you.In the light of this verse, no Arab is superior to a non- Arab. Nor is a white man in any way better than a black man. Only the goodness of a person makes him superior to others.the whole of huminity is the offspring of Adam ,and Adam was created from dust.I therfore,crush under my feet all the false claims to greatness and superiority founded on blood or wealth.
He further said , O people A Muslim is another Muslim‍‍"s brother and all the Muslim s are brothers among themselves.
Finly he said, I have given you the message of Allah. I am leaving among you a thing, which will guid you.I f you act according to it,you will never go wrong. This is the Holy book of Allah.
Although the prophet( peace be upon him)is no more with us ,we have the Holy Quran to give us the guidance.we should read it daily and try best to understand what it teaches.If,we make a habit of acting according to its teaching,we will very soon achieve our former greatness in the world.

عورت کی آدھی گواہی

اے ایمان والو! جب تم کسی مقررہ مدت تک کے لئے آپس میں قرض کا معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو۔ اور تمہارے درمیان جو لکھنے والا ہو اسے انصاف کے ساتھ لکھنا چاہئے۔ اور لکھنے والا لکھنے سے انکار نہ کرے جیسا کہ اسے اﷲ نے لکھنا سکھایا ہے۔ لہٰذا وہ لکھ دے اور مضمون وہ شخص لکھوائے جس کے ذمہ حق (یعنی قرض) ہو اور اسے اﷲ سے ہی خوفزدہ رہنا چاہئے جو اس کا نشوونما دینے والا ہے۔ اور اس (زرِ قرض) میں سے (لکھواتے وقت) کچھ بھی کمی نہ کرے۔ پھر اگر وہ شخص جس کے ذمہ حق (یعنی قرض) واجب ہوا ہے ناسمجھ یا ناتواں ہو یا خود مضمون لکھوانے کی صلاحیت نہ رکھتا ہو تو اس کے کارندے کو چاہئے کہ وہ انصاف کے ساتھ لکھوا دے۔ اور اپنے لوگوں میں سے دو مَردوں کو گواہ بنا لو۔ پھر اگر دونوں مرد میسرّ نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں۔

یہ ان لوگوں میں سے ہوں جنہیں تم گواہی کے لئے پسند کرتے ہو (یعنی وہ لوگ جو گواہی کے لئے قابلِ اعتماد ہوں) تاکہ ان دو میں سے ایک کسی تفصیل میں اُلجھ جائے یعنی confuse ہو جائے تو دوسری اُسے دُرست بات کی آگاہی دے دے۔ اور گواہوں کو جب بھی گواہی کے لئے بلایا جائے تو وہ انکار نہ کریں۔ اور معاملہ چھوٹا ہو یا بڑا اسے اپنی معیاد تک لکھ رکھنے میں اکتایا نہ کرو۔ تمہارا یہ دستاویز تیار کر لینا اﷲ کے نزدیک انصاف کے زیادہ قریب ہے اور گواہی کے لئے مضبوط تر ہے۔ اور یہ اس کے بھی قریب تر ہے کہ تم شک میں مبتلا نہ ہو جا ¶ سوائے اس کے کہ دست بدست ایسی تجارت ہو جس کا لین دین تم آپس میں کرتے رہتے ہو تو تم پر اس کے نہ لکھنے کا کوئی گناہ نہیں۔

اور جب بھی آپس میں خرید و فروخت کرو تو گواہ بنا لیا کرو۔ مگر (یاد رکھو کہ) نہ ہی لکھنے والے کو نقصان پہنچایا جائے اور نہ گواہ کو۔ اور اگر تم نے ایسا کیا تو یہ تمہاری طرف سے (نازل کردہ) حکم کو توڑ کر اﷲ کی طرف سے نشوونما دینے والے قوانین کی حفاظت سے نکلنا ہو گا۔ اس لئے تباہ کن نتائج سے بچنے کے لئے اللہ کے احکام و قوانین سے چمٹے رہو۔ یہ تمہارے لئے اﷲ کی تعلیم ہے اور اﷲ وہ ہے جسے ہر شے کا مکمل علم ہے۔

(نوٹ: گواہی کے سلسلے میں ایک گروہ اس آیت کے حوالے سے جہاں ایک مرد کے ساتھ دو عورتوں کی گواہی ہے سے مراد عورت کی آدھی گواہی لیتا ہے جبکہ آیت کا سیاق و سباق اور اس کا تجزیہ ان کی اس رائے کو ثابت نہیں کرتا۔ کیونکہ سوال یہ ہے کہ اﷲ نے گواہی کے لئے ایک مرد کی بجائے دو مرد کیوں رکھے ہیں؟یعنی کیا اس سے یہ سمجھا جائے کہ مرد کی گواہی آدھی ہے؟ اس کی وجہ بھی یہی معلوم ہوتی ہے کہ اگر ایک مرد بات کی تفصیل میں الجھ کر confuse ہو جائے تو دوسرا آگاہی دے دے یا ایک انکار کر دکر دے تو دوسرا ثابت کر دے یا کوئی بھی اور وجہ جو اس معاملے کو درست رکھنے میں مددگار ہو سکتی ہے۔ اور معاملہ اگر درستگی سے ہٹتا ہے تو ایک مرد دوسرے مرد کے ساتھ مردوں سے منسلک بعض عوامل کی بحث و تمحیص میں الجھ سکتا ہے جس میں عورت ساتھ نہیں دے سکتی اور یوں دو مردوں کے درمیان مرد کا اپنا تقدس و وقار برقرار رہتا ہے۔ اس طرح تفصیل میں الجھ جانے کے عوامل میں نسوانی وجوہات ہو سکتی ہیں جن کے متعلق عورت ہی عورت کے ساتھ بحث و تمحیص کر سکتی ہے اور دو عورتوں میں اس طرح عورت کا وقار قائم رہ سکتا ہے۔ لہٰذا ایک مرد کے مقابلے میں دو عورتوں کی گواہی قطعی طور پر آدھی نہیں بلکہ عورت کے تقدس و وقار کے لئے ہے۔

دوسرے یہ کہ ساری آیت اور سارے قرآن میں کہیں پر یہ نہیں کہا گیا کہ عورت کی گواہی مرد کے مقابلے میں آدھی ہے۔ اس آیت 2/282میں لفظ ”تضل“ استعمال ہوا ہے جس کا عام طور پر بھول جانا مطلب لیا جاتا ہے جو کہ کمزور مطلب ہے کیونکہ اس کا مادہ (ض ل ل) ہے۔ اور یہ وہی لفظ ہے جو قرآن میں کئی بار استعمال ہوا ہے اور اس کے بنیادی مطالب ہیں: حیرت، سرگرداں پھرنا، سایہ، Perplexed، confused، راہ گُم کر دینا، رائیگاں ہونا۔ البتہ کسی بات کے حوالے سے ہٹ جانا یعنی confuse ہو جانا اور علماءنے ذہن کی اِسی کیفیت سے بھول جانا یا یاداشت کا کھو جانا مطلب لے لیا ہوا ہے۔ بہرحال، سیاق و سباق کے حوالے سے اس آیت کے متعلقہ ترجمے میں” تفصیل میں confuse ہو جانا“ والا مطلب درج کیا گیا ہے۔ اہم نکتہ یہ ہے کہ اس آیت میں ایک وقت میں صرف ایک عورت کی ہی گواہی کے لئے حکم ہے دوسری تو صرف اس لئے ہے کہ اگر کسی وجہ سے خاص کر کسی نسوانی حالت و کیفیت کی وجہ سے لین دین کی تفصیل میں کنفیوژن پیدا ہو رہی ہو تو دوسری اس کی مدد کر دے نہ کہ دوسری عورت گواہی کے لئے ہے۔ اور یہ حکم صرف قرض کے لین دین کے معاملات سے متعلق ہے دیگر کسی معاملے کے لئے یہ حکم نہیں ہے اور آخری نبی کی ساری حیات طیبہ سے کہیں یہ ثابت نہیں ہوتا کہ انہوں نے کسی مقدمے کا فیصلہ کرتے ہوئے کسی ایک عورت کی گواہی کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا ہو کہ کیونکہ عورت کی قرآن میں گواہی آدھی ہے اس لئے قبول نہیں کی جائے گی۔ اس سلسلے میں کوئی ایسی حدیث ہو بھی تو وہ نہایت قابلِ تحقیق ہے کیونکہ قرآن کی وحی کے احکام میں حضرت محمد نہ تو اضافہ کر سکتے ہیں اور نہ کمی کر سکتے ہیں، 69/43-47 لہٰذا، اس سلسلے میں ایسی حدیث یقینا ضعیف حدیث قرار پائے گی جو نہ ہی تو محمد کے کسی عملی مقدمے کے فیصلے سے ثابت ہو اور نہ ہی قرآن کی کسی آیت سے ثابت ہو جس میں یہ ارشاد کیا گیا ہو کہ عورت کی گواہی کو آدھا قرار دیا گیا ہے۔ چنانچہ محمد سے بعد میں آنے والوں میں سے کسی نے بھی اگر عورت کی گواہی کو آدھا قرار دیا یا کسی مقدمے میں اسے آدھا قرار دے کر مسترد کر دیا تو یہ اُس کی ذاتی رائے یا ذاتی عمل ہے جس کا قرآن کی وحی اور محمد کی سیرت سے کوئی تعلق نہیں۔ 

بہرحال، قرآن نے کسی الجھن، کنفیوژن یا اس طرح کی کشمکش سے نکلنے کے لئے ایک وقت میں ایک گواہی کے ناقابلِ خطا ہونے کے لئے کسی ایک دوسرے کو مدد و سپورٹ کے لئے رکھنے کا فارمولا دے کر انسانی لین دین کے معاملات کی گواہی کو بے خطا کر دیا ہے جیسے کہ بیسویں و اکیسویں صدی کی دنیا میں لین دین کے معاملات میں اور زمین کے پلاٹ کی ٹرانسفر کے معاملات میں ایک گواہی کی مدد و سپورٹ کے لئے کیمرے اور ویڈیو کو شامل کرلیا گیا ہے تا کہ اس آیت 2/282کے حکم کا اصل مقصد کہ ”گواہی بے خطا اور غلطی سے پاک ہونی چاہیے“ کو بہتر طور پر حاصل کیا جا سکے)۔

فلاحی ریاست قائم کرنے کی کوشش نہ کرنے والوں کا انجام (الماعون

اللہ کے نام سے جو سنورنے والوں کی مرحلہ وار اور قدم بہ قدم مدد و رہنمائی کرتے ہوئے انہیں ان کے کمال تک لے جانے والا ہے (وہ یہ آگاہی دے رہا ہے کہ)
کیا تم نے ایسے شخص (کی حالت پر بھی) غور کیا ہے جو نازل کردہ نظامِ زندگی کو جھٹلانے کی تگ و دو میں ہے۔

(حالانکہ وہ زبان سے تو اقرار کرتا ہے کہ وہ اس دین یعنی اس نظامِ زندگی کو سچا تسلیم کرتا ہے مگر عملی طور پر) یہ وہ شخص ہے جو یتیم کو یعنی بے سہاروں کو دھکے دیتا ہے۔

اور جس کے رزق کے ذرائع ساکن ہو گئے ہوںیہ اُسے سامانِ رزق مہیا کرنے کے لئے دوسروں کو ایسا کرنے کی ترغیب نہیں دیتا۔
(
کام تو ایسے کرتا ہے لیکن اپنے آپ کو دین دار ظاہر کرنے کے لئے نمازیں بہت پڑھتا ہے)۔ لہٰذا (جو اس قسم کے نمازی ہیں) ان کی نمازیں ان کی تباہی و بربادی کا باعث بن جائیں گی۔

چنانچہ یہ ہیں وہ لوگ جو اپنی نماز (کے مقصد) سے ہی غافل رہتے ہیں (کیونکہ وہ صلواۃ کے مقاصد کو عملی طور پر اختیار نہیں کرتے)۔
یہ ہیں وہ لوگ جو دکھلاوا کرتے ہیں۔

بہرحال(یہ ہیں وہ لوگ جو رزق کے ذرائع پر قبضہ جما لیتے ہیں اور) عام ضرورت کی چیزوں کو بھی روکے رکھتے ہیں (اور ضرورت مند بلکتے رہ جاتے ہیں اور یوں یہ دین کو یعنی نازل کردہ نظامِ زندگی کو جھٹلاتے رہتے ہیں)۔

Tasbeeh as per Quraan

Tasbeeh as per Quraan

"Tasbeeh" is one of the most misunderstood concept of Quran. Its a common observation to see muslims carrying around a long string of bead which they call "tasbeeh" or prayer bead.They keep uttering some arabic words and counting on this bead and think its a nobel deed. Its not only muslims, other religions also have adopted this practice. Rather when we examine the history we find that this practice was initiated by Bhudhist and christians monks which was later adopted by muslims when Islam entered Iran. So its an other gift of "Iranian conspiracy". When muslims visit Makkah for "hajj" they come back with these beads and give as a present to friends and family.Its strange the land which hosted the world's most revolutionary and dynamic movement has become home to the rotten religion. "Tasbeeh" occurs in Quran many times. It literally means " to strive hard to accomplish something" or " to go far to achieve the goal", "Subhun" mean swimmer, " Assabb'baho" is a term for the best swimmer or a speedy horse. Therefore in Quraanic terminology "tasbeeh" can be interpretted as to strive hard, or spend all the energies and abilities to complete the Quraanic programe.Lets see what Quran tells us about Tasbeeh Everything in the universe is busy in Tasbeeh.

Surah 57 is named "Al-Hadeed" The Iron and the very first ayah talks about tasbeeh----- does not it make clear what kind of tasbeeh Allah wants form us,--- Iron is used in the manufacturing of weaponary and all kind of industry. People who deals with iron work hard and toil day and night, they dont sit in a cornor and recite words or phrases on the pieces of iron rather work at least 8 hours shift to make the iron benificial for the humankind and also to make weapons to guard their nations against the invaders.It was men in "Khaki" equipped with G-3's and mortors who gave their lives to stop the enemy at the other side of BRB canal and prevent them to enter Lahore in 1965 and not the mullahs playing with beads at Jamia naeemia. That was tasbeeh what these men in khaki were doing to protect their country. A mettalergist sitting in the A Q Khan laboratories at Kahoota was doing doing trasbeeh when he was working day and night to find the ways to smash the atom to produce energy which could be used to defend the country and light up the dark nights of remote villages. Men risking their lives in the hostile valley of kashmir to rescue the earthquake victims were doing tasbeeh. QXP 2nd edition 57:1 All things in the heavens and the earth are working relentlessly to fulfill the Divine Plan. And He is the Almighty, the Wise.did anyone see any planet or star holding on to a string of beads??????????NOw i'm presenting the frist ayah of surah al-Hashr along with the author's note which will also explain what tasbeeh is Surah 59 – AL-Hashr – The Gathering [Author’s note] This is the 59th Surah of the Qur'an and it has 24 verses. The title refers to the gathering of forces and peaceful exile in 4 Hijrah (627 C.E.) of the Jewish tribe of Bani'n Nadhir at Khaibar near Madinah. They were banished from there after they had repeatedly violated the peace treaties they had signed with the exalted Prophet. They kept joining hands with the Makkans, the hypocrites and some clans attempting to annihilate the believers. With 600 camels laden with their belongings, the tribes were allowed to migrate peacefully to any place of their choosing and thereupon they relocated themselves in Syria. Whenever we reflect upon the Book of Allah in all sincerity, we cannot fail to perceive the Truth of this Divine allegory: “Had We sent down this Qur’an upon a mountain, you would have seen it humble itself and rent asunder from the Awesomeness of Allah.” (59:21).

With the Glorious Name of Allah, the Instant and Sustaining Source of all Mercy and Kindness. 59:1 All that is in the heavens and all that is in the earth is incessantly working to manifest the Glory of Allah and to fulfill His Plan. For, He is Almighty, the Wise.

Its in the backdrop of a dynamic event, people striving to bring peace in the land and propagating the Divine plan practically using thier hands and feet and all other faculties. You dont see anyone holding a string of beads here either.

59:24 He is Allah, the Supreme Creator, the Shaper out of nothing, the Designer. His Names are the Most Beautiful Names, and His alone are the Attributes of Perfection. All things in the heavens and the earth constantly work to manifest His Glory and to fulfill His Plan. And He is Almighty, the Wise. (He runs the Universe in His Infinite Power with His Infinite Wisdom).

If we go back a coupleof ayah we see Allah swt is describing his attirbutes such as knower of all secret and open, instant and sustaining source of mercy and kindness, the peace and the source of all peace,guardian of faith and security,the watcher over all things-------- the tasbeeh would be to develop these qualities in ourselves, ofcourse there are limitation of being a humanbeing but this is the divine plan and we have to do our part. Sitting in isolation and playing with bead string can not make anyone powerful or knower of anything whats open or hidden. It also takes efforts to establish peace and provide security.

61:1 All things in the heavens and all things in the earth are constantly working to manifest the Glory of Allah and to fulfill His Plan. For, He is the Almighty, the Wise.lets go to ayah 4 61:4 Verily, Allah loves those who fight in His Cause in columns as if they were a rock solid wall. This explains whats tasbeeh of a momin. No string of beads here. Its men of faith connected with the string of faith standing in the face of death and striving to establish His Law.62:1 All things in the heavens and all things in the earth strive to manifest the Glory of Allah, the King Supreme, the Impeccable, the Almighty, the Wise

In the very next ayah we see how this tasbeeh is taking place, its through the devlopment of personality ( Tazkeeyah) and establishment of Allah's rule in the earth.

64:1 All things in the heavens and all things in the earth relentlessly strive to fulfill Allah’s Plan, and manifest Allah’s Glory. To Him belongs the Supreme Kingdom, and all Universe is a living witness of His Praise. The Universe itself displays that He is Able to do all things. He is the Powerful Appointer of His Laws and of due measure of all things.

24:41 Do you not realize that Allah, He it is Whom all beings in the heavens and the earth glorify, and the birds, with their wings outspread, as they fly in columns. All of them know their SALAT and TASBEEH (mission and strife). Allah is Aware of what they do to fulfill His Plan.

So tasbeeh is to work on a mission and everything in the heavens and the earth and in between is busy doing tasbeeh beside humanbeings. Every thing has its own mission and its working to accomplish it. When was the last time when someone saw a bird holding a string of beads in his beak.Our knolwedge is limited and we may not know whats the plan other creatures are persuing. We have known somewhat but still there is lot to learn.

17:44 All the seven Highs and their Lows, and all beings in them are working His Plan, displaying that He is Praiseworthy. All creatures are playing their role in the Universe. In your present state of knowledge, you do not understand their exact modes of action. Allah, the Clement, the Absolver of imperfections, sustains and maintains them in Order.

After the glad tidings of a son Syedna Zachriya was told to continue with his daily plan except not to talk to anyone for 3 days.

3:41 Thankful, Zechariah asked, “My Lord! Give a message unto me.” He said, “The Message unto you is that you shall not speak to people for three days, except by signs. Remember your Lord much and keep striving in His Cause night and day.” (Abstaining from speech would save the elderly couple from embarrassing curiosity of people).

Syedna Zachriya asked his deputies to conmitue working towards their mission day and night--- tasbeeh.

19:11 Then Zachariah came out from the shrine and told his deputies by signs, “Keep striving in your mission morning and evening that his Glory be manifest to beholders.”

When Syedna Musa A recieved the command to go to Pharoh he asked Allah SWT to make his brother his helper, so that they could together work fro the mission.

20:25 Moses said, “My Lord! Expand my chest with confidence, courage and steadfastness. (94:1). 20:26 Give me the strength that the formidable challenge becomes easy for me. (94:5). 20:27 Make me eloquent of speech. 20:28 That my word reaches the depths of their hearts. 20:29 And appoint a deputy for me from my folk. 20:30 My brother Aaron. 20:31 Strengthen me with him. 20:32 Make him my partner in my Mission. 20:33 That both of us strive hard together. (Nosabbaihaka) 20:34 And we raise every step remembering Your Commands. 20:35 It is a great feeling that You watch us every moment."

Syedna Sulaimaan along with other tribal leaders was doing Tasbeeh.

21:79 We gave Solomon great understanding of the affairs of the state, and each of them We endowed with wisdom and knowledge. We made the most powerful tribal leaders loyal to David, and they fully complemented his efforts. The strong tribe of At-Taeer and the common citizens were supportive of him. It was We Who did all these things. (Yusabbehna) And a wise man told them to strive hard in the way of Allah.

68:28 Said the most balanced among them, "Did I not tell you – why did you not work aright (thinking of the poor)?" (‘Sabh’ = Swim in strides = Work hard = Labor for a noble cause).Momineen are ordained to struggle day and night to fullfill His plan and this will bring them out from darkness and open the way to Light.

33:42 And strive to establish His Glory on earth morning and night (48:9). (wa sabbayho)Momineen proclaim that they will remain steadfast,strive hard to establish his Divine laws and they call themselevs "Musabbaihoon"

37:164 The sincere servants say, “Each one of us has an assignment. 37:165 And, behold, we are soldiers in ranks. 37:166 And, verily, we, yes we are they who strive to establish His Glory on earth. (‘Sabh’ = Swim with long and strong laps and strides. It is not the rolling of the rosary-beads or to hymn some words).

This is "Tasbeeh" according to Quran, prayer beads belongs to Bhuddism and Christianity, to religion. The priest wants people to remain ignorant inorder to achieve his interests. For this he comes up with plans, prayer bead is one of those evil plans which causes hault to the movement of thought.

Religion is made to focus on personal salvation, the Quranic system is focussed on social salvation by creating the best society for all people, Muslim or no Muslim, so mankind will develope towards self-actualisation and will attain Jannah, Paradise in this life and the next.

By Taseer Cheema

Who Are The Deaf & Blind

IT IS THE DISBELIEVERS – NOT THOSE IN THE GRAVES!
[Baqarah 2:18] Deaf, dumb and blind; and they are not to return.
[Baqarah 2:171] And the example of the disbelievers is similar to one who calls upon one that hears nothing except screaming and yelling; deaf, dumb, blind - so they do not have sense.
[Maidah 5:71] And they assumed that there will be no punishment, so they turned blind and deaf - then Allah accepted their penance, then again many of them turned blind and deaf; and Allah is seeing their deeds.
[Ana`am 6:39] And those who deny Our signs are deaf and dumb in realms of darkness; Allah may send astray whomever He wills; and may place on the Straight Path whomever He wills.
[Hud 11:20] They will not be able to escape in the earth, nor do they have any protecting friends apart from Allah; they will have punishment upon punishment; they were unable to hear, nor used to see.
[HMSajdah 41:17] And regarding the Thamud, We showed them the right path - so they chose to be blind above being guided, therefore the thunderbolt of the disgraceful punishment overcame them - the recompense of their deeds.
[HMSajdah 41:44] And if We had made it as a Qur’an in a foreign language they would have certainly said, “Why were its verses not explained in detail?” What! The Book in a foreign language, and the Prophet an Arab?! Proclaim “It is guidance and a cure for the believers”; and there is deafness in the ears of those who do not believe, and it is blindness upon them; as if they are being called from a place far away!
The above quotes 7 verses of the Holy Qur’an make it amply clear that Allah refers to the disbelievers as the “deaf” and the “blind”.


THEIR HEARTS & EARS ARE SEALED
[Baqarah 2:6-7] As for those whose fate is disbelief, whether you warn them or do not warn them - it is all one for them; they will not believe. Allah has sealed their hearts and their ears, and on their eyes is a covering; and for them is a terrible punishment.
[HMSajdah 41:5] And they say, “Our hearts are covered against the affair you call us to, and there is deafness in our ears, and there is a barrier between us and you - therefore mind your own business, we are minding ours.”
The above quoted verses of the Holy Qur’an make it evident that the disbelievers’ hearts and ears are sealed.


THE DISBELIEVERS CAN SEE AND LISTEN - YET THEY REJECT THE TRUTH!
[Yunus 10:42-43] And among them are some who listen to you; so will you make the deaf hear even if they do not have any sense? And among them is one who gazes at you; so will you guide the blind even if they cannot perceive?
[Luqman 31:7] And when Our verses are recited to him he haughtily turns away as if he did not hear them - as if there is deafness in his ears; so give him the glad tidings of a painful punishment.
The above quoted verses (among many others) of the Holy Qur’an are proof that the disbelievers can see and listen – but they purposely turn deaf and blind to guidance!


THEY HAVE HEARTS AND YET THEY DO NOT WANT TO UNDERSTAND
[Ana`am 6:36] It is only those who hear (with sincere hearts) that accept faith; and Allah will raise these people dead of heart, then towards Him they will be herded.
[Aa`raf 7:179] And indeed We have created many jinns and men for hell; they have hearts in which there is no understanding; and the eyes they do not see with; and the ears they do not hear with; they are like cattle - in fact more astray; it is they who are the neglectful.
[Hajj 22:46] So have they not travelled in the land, to have hearts with which to understand and ears to hear with? So it is not the eyes that are blind, but it is the hearts in the bosoms, that are blind.
From the above it is amply clear that the disbelievers are blind and deaf not because they cannot see or hear – but because they do not use their hearts and minds to ponder, nor do they want to be guided.


YOU CANNOT MAKE THE DISBELIEVERS HEED ADVICE ALTHOUGH THEY SEE AND HEAR!
[Hud 11:28] He said, “O my people! What is your opinion - if I am on a clear proof from my Lord and He has bestowed mercy upon me from Him, so you remained blind towards it; shall we force it upon you although you dislike it?”
[Ambiya 21:45] Proclaim “I warn you only with the divine revelation; and the deaf do not hear the call when warned.”
[Naml 27:66] Has their knowledge advanced so much as to know the Hereafter? On the contrary, they are in doubt concerning it; in fact they are blind towards it.
[Ruum 30:52-53] For you do not make the dead hear nor make the deaf hear the call when they flee, turning back. Nor do you guide the blind out of their error; you only make those hear who believe in Our signs, so they have submitted.
[Zukhruf 43:40] So will you make the deaf listen or show the path to the blind, and to those who are in open error?
Having proven in the previous section that the disbeliever purposely turn deaf and blind to guidance, Allah – the Supreme – says in these verses that you cannot guide them (these deaf & blind), because of their obstinacy!


THEY ARE WORSE THAN ANIMALS
[Aa`raf 7:179] And indeed We have created many jinns and men for hell; they have hearts in which there is no understanding; and the eyes they do not see with; and the ears they do not hear with; they are like cattle - in fact more astray; it is they who are the neglectful.
[Anfal 8:22] Indeed the worst beasts in the sight of Allah are those (people) who are deaf, dumb - who do not have any sense.
[Furqan 25:44] Or do you think that most of them hear or understand something? They are not but like the cattle – in fact more astray from the path than them!
The above quoted verses clarify that those who reject the truth – despite being sighted, hearing and having hearts – are actually worse than animals.


BLIND IN THIS WORLD AND BLIND IN THE HEREAFTER.
[b/Israel 17:72] Whoever is blind in this life will be blind in the Hereafter, and even more astray.
[b/Israel 17:97] And only he whom Allah guides, is upon guidance; and whomever He sends astray - you will therefore not find for them any supporters besides Him; and We shall raise them by their faces on the Day of Resurrection - blind, dumb and deaf; their destination is hell; whenever it is about to extinguish, We will inflame it more for them.
[Ta-Ha 20:124-125] “And the one who turned away from My remembrance - for him is a confined existence, and We shall raise him blind on the Day of Resurrection.” He will say, “O my Lord, why have You raised me blind, whereas I was sighted?”
Here again Allah – the Supreme – refers to the disbelievers as “blind” – and will also raise them blind (unable to see), as a punishment on the Day of Resurrection!