Wednesday, November 2, 2011

Real Essence of Zakat in light of QURAN

Like many other concepts of faith and acts of worship in Islam, Zakat too has been severely distorted and misjudged by our "scholars" throughout the history. 

Zakat along with Contact Prayer (Salat) is one of THE most important acts of worship for a believer. GOD tells:

"My mercy encompasses all things, but I will specify it for the righteous who give Zakat" (7:156).

Understanding the Arabic Language does not Mean One Understands the Qur'an


The majority of the people assume that if one understands the Arabic language, it means he is capable of understanding the Qur'an. They are also quick to dismiss anyone who has a point to make about the Quran's Verses, if they are not an Arab or do not speak Arabic. A consistent feature of these sorts of people is that they themselves know little about the Qur'an because they never attempt to research the Qur'an directly. This is because of an intentionally induced inferiority complex of not knowing Arabic which gives them the excuses they need to stay distant from the Qur'an, as well as due to some other vain excuses. They never attempt to understand the Verses of the Qur'an themselves. All of their views on the Qur'an are formed entirely by following other people and texts written by those whose trust they assume. They have only read the Qur'an's Verses in text books in the context created by their trusted writers, or otherwise read the Arabic Verses in ritualistic recitation, or in prayer without understanding them. Sometimes, he feels he has done enough by reading the translation of the few Verses he recites frequently in prayer.

Reading the Qur'an but Practising Something Else


There is a prevalent culture among Muslims where they only view the Qur'an as a way of gaining reward for reciting out loud the Arabic words correctly. Such people think that they hold the Qur'an in high esteem, but this only keeps them away from studying the Qur'an as they should. Parents teach their children how to pronounce the Arabic words and send their children to evening schools to learn to recite the Qur'an correctly. Such people do not deny the importance of the Qur'an, but their idea of the role of the Qur'an is extremely mistaken and shallow.

لمحہ فکر - Ajwa Khajoor and Poison


سچ ثابت کرنے کے لۓ سب سے بہتر طریقہ یہ ہےکہ ذاتی عمل سے گزرا جاۓ ۔ پچھلے د نوں فیس بک پر ایک ویڈیو پوسٹ ہوئی تھی جسمیں ایک مولوی صاحب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا ہےکہ اجوا کجھور کھانے کے بعد زہر یاکوئی جادو وغیرہ اثر ہیں کرتا۔ جادو کا توبیکارنام بدنام ہے البتہ زہر کھانے سےنقصان کا ہونا حقیقت ہے سو یہ زہر کے کھانے والی بات قابل غور ہے۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہم کب تک اس طرح کی غیر سائینسی اور غیر مصدقہ باتیں اس عظیم ہستی حضرت محمد صل اللہ علیہ وسلم سے منسوب کرکے اسلام جیسے حق پر مبنی دین کو بدنام کرتے رہیں گے اوراپنی لاعلمی پر دنیا کو ہنس نے کا موقع فراہم کرتے رہیں گے ۔اسطرح کی بے تکی باتوں سے ہم کیا ثابت کرنا چاہتےہیں ۔اگر کسی نان مسلم نے کہا کہ اپنے نبی کی اس روایت پر عمل کرکے دکھائیے۔ تو کیا امت کا کوئی فرد یا خاص کر وہ مولوی صاحب جو روایت بیان کر رہے تھے، ذرہ جرآت کا مظاہرہ کرکے اجوا کجھور کھا کر بلاخوف زہر کھا لیں گے یا وہ عربی لوگ جو عام طور پر اجوا کجھور کھاتے رہتےہیں وہ خود کو ہر قسم کی زہر سے محفوظ سمجھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ کیا اس روایت پر عمل کرنا ممکن ہے ؟

الله کو کیا ناپسند ہے؟

الله کو شراب ناپسند ہے یہ تو سب جانتے ہیں اور جو شراب پیتا ہے اسکو ہم بہت برا جانتے ہیں. مگر شراب کے علاوہ اور بہت سی ایسی چیزیں ہیں جو الله کو سخت ناپسند ہیں لیکن ہماری بد قسمتی یہ ہے کے کوئی ہمیں ان باتوں کے بارے میں بتاتا بھی نہیں. خود تو ہم ویسے ہی قرآن نہیں پڑھتے تو ہمیں پتا کیسے چلے بھلا؟ سورۂ اسرا (١٧) میں کچھ ایسی باتیں الله نے بتائی ہیں. کے  تم زنا (بدکاری) کے قریب بھی مت جانا بیشک یہ بے حیائی کا کام ہے، اور بہت ہی بری راہ ہے. اور جس جان کو قتل کرنا الله نے حرام کر دیا ہے اسے ناحق قتل نہ کرنا. تم یتیم کے مال کے (بھی) قریب تک نہ جانا. وعدہ پورا کیا کرو، بیشک وعدہ کی ضرور پوچھ گچھ ہوگی. ناپ پورا رکھا کرو جب (بھی) تم (کوئی چیز) ناپو اور (جب تولنے لگو تو) سیدھے ترازو سے تولا کرو، یہ (دیانت داری) بہتر ہے اور انجام کے اعتبار سے (بھی) خوب تر ہے. اور کسی بھی چیز پر اندھا دھند یقین نہ کرو. اور زمین میں اکڑ کر مت چلو. ایسی اور بھی بہت سی باتیں ہیں جو الله کو ناپسند ہیں اور ہمیں نہیں کرنی چاہییں  

کچھ سوال کچھ جواب


الله کن لوگوں کو ہدایت دیتا ہے؟
١٦:١٠٤ - جو لوگ الله کی آیتوں پر یقین کرتے ہیں

کیا ہماری نیکیاں ضایع ہوتی ہیں ؟
١٨:٣٠ - ہم اس شخص کا اجر ضائع نہیں کرتے جو نیک عمل کرتا ہے

مسلمانوں کے بہت سے اختلافات کا کیا حل ہے؟
١٦:٦٤ - جس چیز میں دو لوگ اختلاف کرتے ہیں اسکا فیصلہ قرآن سے کروا لیں. قرآن کی کسوٹی پر پرکھیں. کسی قسم کا کوئی بھی اختلاف یا شک باقی نہیں رہے گا.

ہم قرآن کا بہت سا حصہ یہ سوچ کر توجہ نہیں دیتے کے یہ تو صرف قصے کہانیاں ہیں، اس میں ہمارے لئے کچھ نہیں. لیکن الله کیا کہتے ہیں؟
١٦:٢٤ - اور جب پُوچھا جاتا ہے اُن سے کہ کیا ہے یہ جو نازل کیا ہے تمہارے رب نے تو کہتے ہیں کہ قصّے کہانیاں ہیں پہلے لوگوں کی۔ یہ قیامت کے دن اپنے (اعمال کے) پورے بوجھ بھی اٹھائیں گے اور جن کو یہ بےتحقیق گمراہ کرتے ہیں ان کے بوجھ بھی اٹھائیں گے۔ سن رکھو کہ جو بوجھ اٹھا رہے ہیں برے ہیں

کیا بری نظر لگتی ہے؟


جو لوگ بری نظر لگنے پر دل سے یقین کرتے ہیں انھیں یہ جان کر بلکل اچھا نہیں لگے گا کے نظر لگنے کی کوئی حقیقت نہیں. خاص طور پر اسکو مذہب کے ساتھ مسوب کرنا تو کسی لحاظ سے بھی درست نہیں. ہمیں یہ خیال اتنا پسند ہے کے اپنی کسی بھی بیماری یا نقصان کا ذمہ دار کسی اور کو ٹھہرا کر اس کی اصل وجہ پتا لگانے کی کوشش تک نہ کرنا. قصوروار بیچارے کو پتا بھی نہیں ہوتا کے اسکا قصور کیا ہے. میں نے تو لوگوں کے الزامات سے اتنا ڈر گی  ہوں کے کسی کی تعریف کرتے ہوے بھی سو بار سوچنا پڑتا ہے. 

کیا واقعی آپکو یقین ہے کے کوئی اپنی نظر سے آپکو نقصان پہنچا سکتا ہے؟ غور کریں اس بات پر؟ اور اگر آپ نظر لگنے کی حقیقت قرآن کے حوالے سے دیکھنا چاہتے ہیں تو اس LINK کو FOLLOW کریں.

http://submission.org/Evil_eye_Magic_Spells.html

غیرت و حمیت

تاریخ کے اوراق پلٹیے ۔۔۔۔۔۔۔۔ اسپین کی صدیوں پر محیط اسلامی ریاست کے خاتمے کی آخری گھڑی کے موقع پر، آخری بادشاہ اپنے محل سے باھر نکالا جا رھا ھے۔۔۔۔۔۔۔۔ ساتھ میں اس کی ماں ملکہ معظمہ ۔۔۔ اور پھر بادشاہ پلٹ کر اپنے محل کو دیکھتا ھے۔۔۔۔۔۔۔ اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ھو جاتے ھیں۔۔ اور درد اور الم کے ان کربناک لمحوں میں ملکہ کی زبان سے یہ تاریخ ساز الفاظ ادا ھوتے ھیں کہ۔۔

" جس سلطنت کی حفاظت مردوں کی طرح نہ کر سکے اس کے چھننے پر عورتوں کی طرح آنسو بھی نہ بہاؤ"۔۔۔۔۔۔۔۔

عزت، غیرت ، حمیت اور خود داری وہ جنس نایاب ھیں کہ جن کی آبیاری اپنے خون سے کرنی پڑتی ھے۔۔۔۔۔ نہ تو یہ بھیک میں ملتی ھے اور نہ ھی آسمانوں سے نازل ھوتی ھے۔۔۔۔۔۔۔۔ دنیا کی تاریخ گواہ ھے کہ جب بھی کسی قوم کا زوال ھوا۔۔۔ اس کی ابتداء میں یہ گوھر نایاب اس قوم سے روٹھ گیے۔۔۔ اور پھر رفتہ رفتہ وہ قوم ایک قصہ بن کے رہ جاتی ھے۔۔۔


وقت کرتا ھے پرورش برسوں
حادثے نا گہاں نہیں ھوتے۔۔۔

وطن عزیز کی ناموس جس طرح آج ساری دنیا کے سامنے ایک تماشا بنی ھوئی ھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا یہ ھمارا مقدر ھے۔۔۔ کہ جس پر صبر اور شکر ادا کر کے اور آنسو بہا کے بیٹھ جائیں۔۔۔۔۔۔۔ کیا دنیا کی یہ عظیم قوم کہ جس میں وہ صلاحیتیں موجود ھیں کہ وہ ساری دنیا کی راہنمائی کر سکتی ھے۔۔۔ چند بے غیرت، ضمیر فروش، بے شرم اور دولت کے پجاریوں کے ھاتھوں یرغمال بنی رھے گی۔۔۔ کیا اب بھی وہ وقت نہیں آیا کہ ھم رُک کر ان اسباب کا جائزہ لیں۔۔۔ کہ جس نے ھماری عزت اور غیرت کو دوسروں کے ھاتھوں چند سکوں کے عوض گروی رکھ دیا ھے۔۔۔ کیا ھمیں اپنا احتساب نہیں کرنا چاھیے۔۔۔۔۔ آئیے اللہ کی کتاب سے یہ سوال کریں کہ آخر یہ قوم کہ جس نے ایک خطہ زمین اللہ کے نام پر حاصل کیا تھا۔۔۔ کہ جس ملک کو اس کریم اور رحیم نے دنیا کی ھر نعمت اور دولت سے مالا مال کیا ھوا ھے۔۔ کیوں اس طرح بے توقیری کا شکار ھے؟؟؟؟

قرآن کریم نے قوموں کے عروج و زوال کی کئی داستانیں بیان کی ھیں ۔۔۔ جو ھمارے لیے عبرت کا سامان مہیا کرتی ھیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فرمایا۔۔۔۔۔ 


وَكُلَّ إِنسَـٰنٍ أَلۡزَمۡنَـٰهُ طَـٰٓٮِٕرَهُ ۥ فِى عُنُقِهِۦ‌ۖ وَنُخۡرِجُ لَهُ ۥ يَوۡمَ ٱلۡقِيَـٰمَةِ ڪِتَـٰبً۬ا يَلۡقَٮٰهُ مَنشُورًا ( ١٣ ) ٱقۡرَأۡ كِتَـٰبَكَ كَفَىٰ بِنَفۡسِكَ ٱلۡيَوۡمَ عَلَيۡكَ حَسِيبً۬ا ( ١٤ ) مَّنِ ٱهۡتَدَىٰ فَإِنَّمَا يَہۡتَدِى لِنَفۡسِهِۦ‌ۖ وَمَن ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيۡہَا‌ۚ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ۬ وِزۡرَ أُخۡرَىٰ‌ۗ وَمَا كُنَّا مُعَذِّبِينَ حَتَّىٰ نَبۡعَثَ رَسُولاً۬ ( ١٥ ) ۔۔۔17/15 

اور ہم نے ہر انسان کے اعمال کا نوشتہ اس کی گردن میں لٹکا دیا ہے، اور ہم اس کے لئے قیامت کے دن (یہ) نامۂ اعمال نکالیں گے جسے وہ (اپنے سامنے) کھلا ہوا پائے گا، (١٣) (اس سے کہا جائے گا:) اپنی کتابِ (اَعمال) پڑھ لے، آج تو اپنا حساب جانچنے کے لئے خود ہی کافی ہے، (١٤)جو کوئی راہِ ہدایت اختیار کرتا ہے تو وہ اپنے فائدہ کے لئے ہدایت پر چلتا ہے اور جو شخص گمراہ ہوتا ہے تو اس کی گمراہی کا وبال (بھی) اسی پر ہے، اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے (کے گناہوں) کا بوجھ نہیں اٹھائے گا، اور ہم ہرگز عذاب دینے والے نہیں ہیں یہاں تک کہ ہم (اس قوم میں) کسی رسول کو بھیج لیں،


آیت مذکورہ سے واضح ھوتا ھے کہ یہ اللہ کریم کی سنت ھے کہ جب تک کسی قوم میں کوئی آگاہ کرنے والا نہ بھیج دیا جائے۔۔ اور اس قوم کی صحیح اور غلط راھوں کی راہنمائی نہ کر دی جائے۔۔ اس قوم پر عذاب نازل نہیں کیا جاتا۔۔۔۔ مزید ، یہ بھی اللہ کا قانون ھے کہ ھدایت اور گمراھی انسان کے اپنے اختیار اور ارادے کی بات ھے۔۔۔ نہ خدا کسی کو گمراہ کرتا ھے اور نہ ھی زبردستی ھدایت دیتا ھے۔۔۔چنانچہ جو ھدایت حاصل کرنا چاھتا ھے تو اسے ھدایت مل جاتی ھے۔۔ اور جو گمراھی کا راستہ اختیار کرتا ھے تو اس کا نقصان اس کی اپنی ذات کو پہنچتا ھے۔۔۔ اور یہ بھی اللہ کا اٹل قانون ھے کہ کہ کوئی بوجھ اُٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اُٹھائے گا۔۔ خدا کا یہ قانون کتنا محکم ھے کہ کوی بوجھ اُٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اُٹھائے گا۔۔ اس کا اندازہ اس اگلی آیت مبارکہ سے ھوتا ھے ۔۔ فرمایا۔۔۔

وَإِذَآ أَرَدۡنَآ أَن نُّہۡلِكَ قَرۡيَةً أَمَرۡنَا مُتۡرَفِيہَا فَفَسَقُواْ فِيہَا فَحَقَّ عَلَيۡہَا ٱلۡقَوۡلُ فَدَمَّرۡنَـٰهَا تَدۡمِيرً۬ا۔۔۔17/16

قوموں کی تباھی کے لیے خدا کا قانون یہ ھے۔۔کہ جب وہ آرام پسند، محنت کئے بغیر زیادہ سے زیادہ مال و دولت حاصل کرنے کی خواھش مند، عیش پرست اور سرمایہ دارانہ ذھنیت کی حامل ھو جاتی ھے، اور اس طرح اُس صحیح راستے کو چھوڑ کر، جو ان کے سامنے واضح طور پر آ چکا ھوتا ھے، غلط راستوں کو اختیار کر لیتی ھے، تو وہ تباھی کی مستوجب ھو جاتی ھے، اور پھر اس طرح ھلاک کر دی جاتی ھے کہ اس کا نام و نشان تک باقی نہیں رھتا۔۔ [مفہوم

اب ھوتا کیا ھے۔۔۔ کہ اس قوم میں ایسے لوگ جنھیں قرآن اپنی مخصوص اصطلاح میں " مترفین " کہتا ھے۔۔ بڑی تعداد میں جمع ھو جاتے ھیں۔۔۔ یہ ایسے لوگوں کا گروہ ھوتا ھے کہ جو خود کچھ بھی نہیں کرتے مگر دوسروں کی محنت کی کمائی پر عیش کرتے ھیں۔۔ اور اس کے نتیجے میں اللہ کا وہ مستقل قانون ، "کہ کوئی بوجھ اُٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اُٹھائے گا" ۔۔ کی خلاف ورزی شروع ھو جاتی ھے۔۔۔ جس کا نتیجہ اس قوم کی بربادی اور تباھی ھے۔۔۔ اس ھی بات کو دوسرے مقام پر اس طرح سے بیان کیا گیا ھے۔۔۔
فرمایا۔۔۔


ضَرَبَ ٱللَّهُ مَثَلاً۬ قَرۡيَةً۬ ڪَانَتۡ ءَامِنَةً۬ مُّطۡمَٮِٕنَّةً۬ يَأۡتِيهَا رِزۡقُهَا رَغَدً۬ا مِّن كُلِّ مَكَانٍ۬ فَڪَفَرَتۡ بِأَنۡعُمِ ٱللَّهِ فَأَذَٲقَهَا ٱللَّهُ لِبَاسَ ٱلۡجُوعِ وَٱلۡخَوۡفِ بِمَا ڪَانُواْ يَصۡنَعُونَ ۔۔16/112

اللہ ایک بستی کی مثال دیتا ہے وہ امن و اطمینان کی زندگی بسر کر رہی تھی اور ہر طرف سے اس کو بفراغت رزق پہنچ رہا تھا کہ اُس نے اللہ کی نعمتوں کا کفران شروع کر دیا تب اللہ نے اس کے باشندوں کو اُن کے کرتوتوں کا یہ مزا چکھایا کہ بھوک اور خوف کی مصیبتیں ان پر چھا گئیں۔۔

دوستو۔۔۔۔ بہت توجہ اور ایمانداری کے ساتھ اس بات پر غور و فکر کرنے کی ضرورت ھے کہ کیا آج یہ ساری قوم، ان دونوں جرائم ، کہ مترفین کو پالنا اور اللہ کی نعمت کا کفران کرنا۔۔۔ کی مرتکب نہیں؟؟


کیا آج ھم نے بھی ان ھزاروں کی تعداد میں حکمرانوں کی فوج ، بیوروکریسی ، ممبران اسمبلی، سینٹ ، اور جرنیل ، اور مذھبی پیشواؤں ۔۔۔۔ کا بوجھ اپنے کاندھوں پر نہیں اُٹھا رکھا ؟؟؟


کیا ھم نے اپنے رب کی عطا کی ھوئی اس نعمت عظیم یعنی مملکت پاکستان کے حصول پر شکر گزاری کی ؟؟؟ یا حسب توفیق اس کے جسم کا ریشہ ریشہ کر کے اپنا جہنم تیار کرتے رھے؟؟؟


دوستو۔۔۔۔ یہ وقت جاگنے کا ھے۔۔۔ ھم میں ھر کوئی اپنے اپنے دائرے میں ، دوسرے احباب کو حالات کی نزاکت کا احساس دلائے۔۔۔ اور انھیں یہ باور کروائے کہ اپنے معاملات و مسائل کا حل ھمیں خود ھی ڈھونڈنا ھوگا۔۔ کوئی اور
ھماری مدد کے لیے نہیں آئے گا۔۔



شکوہ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر ھے
اپنے حصے کی کوئی شمع جلائے رکھنا 

روزے کی اہمیت اور ضرورت قرآن کی روشنی میں


روزہ صرف بھوکا پیاسا رہنے کا نام نہیں.  یہ صرف ایک روایت یا رسم بھی نہیں. الله سب لوگوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیتا ہے، اور اسکی وجہ بھی بتاتا ہے کے ہم متقی بن جایئں، اب اگر رمضان کے آخر میں ہمیں اپنے آپ میں کوئی تبدیلی نظر نہ آے تو یہ ایک بہت غور طلب بات ہے کیوں کے روزے کا اصل مقصد اپنے آپ پر نظرے سانی کرنا ہے.

٢:١٨٣ مومنو! تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں۔ جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بنو


2:185
رمضان کا مہینہ (ہے) جس میں قرآن (اول اول) نازل ہوا جو لوگوں کا رہنما ہے اور (جس میں) ہدایت کی کھلی نشانیاں ہیں اور (جو حق و باطل کو) الگ الگ کرنے والا ہے تو جو کوئی تم میں سے اس مہینے میں موجود ہو چاہیئے کہ پورے مہینے کے روزے رکھے اور جو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں (رکھ کر) ان کا شمار پورا کرلے۔ اللہ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور سختی نہیں چاہتا اور (یہ آسانی کا حکم) اس لئے (دیا گیا ہے) کہ تم روزوں کا شمار پورا کرلو اور اس احسان کے بدلے کہ اللہ نے تم کو ہدایت بخشی ہے تم اس کو بزرگی سے یاد کر واور اس کا شکر کرو.

پرہیزگاری کا مطلب یہ ہے کے ہم الله کے بتاۓ ہوے راستے پر چلیں جو قرآن کریم میں بتایا گیا ہے. ہر سال رمضان کا مہینہ ہمیں یاد کرواتا ہے کے ہم  واقعی ہم اس راستے پر چل بھی رہے ہیں یا نہیں؟

اگر آپ غور کریں تو روزوں کے شروع میں بھوک بہت زیادہ لگتی ہے لیکن آہستہ آہستہ عادت ہو جاتی ہے اور روزہ اتنا مشکل نہیں لگتا. ایسے ہی آپ جب پہلی بار کوئی برا کام کرتے ہیں تو عجیب لگتا ہے مگر آہستہ آہستہ اسکی عادت ہو جاتی ہے اور وہ عادت آپکی شخصیت کا حصہ بن جاتی ہے اور آپکو محسوس تک نہیں ہوتا کے آپ کچھ برا کر رہے ہیں. اسکا الٹ لے لیں، اگر آپ اپنے آپ پر غور کریں اور ایک بری عادت کو ختم کرنے کی کوشش کریں تو آہستہ آہستہ وہ آپکی شخصیت کا حصہ بن جائے گی. پھر آپکو محسوس ہی نہیں ہوگا کے آپ کوئی اچھا کام کر رہے ہیں. یہاں تک کے کوئی آپکی تعریف کرے گا تو آپکو عجیب لگے گا کے میں نے ایسا کیا کر دیا. 

تو دوستو، سب مل کر رمضان کے مہینے میں اپنی بری عادات اور سوچ پر قابو پانے کی کوشش کرتے ہیں. کون جانے رمضان کے مہینے کے اختتام تک ہم لوگ اس عادت کو مکمل اپنا چکے ہوں جو ساری زندگی ہمارے کام آے. 

فتوی فروش اور فرقہ باز ملا علمائے حقہ کو بھی بدنام کرتے ہیں


فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں کیا زمانے مین پنپنے کی یہی باتیں ہیں۔ اللہ تبارک و تعلی نے فرقہ بندی کو انتہائی حد تک ناپسندیدہ قرار دیا ہے بلکہ اسے شرک تک قرار دے دیا ہے۔ اگر آپ غور فرمائیں گے تو اسی نتیجہ پر پہنچیں گے کہ مفاد پرست اور سرمایہ داروں کے ایجنٹ فتوی فروش ملائوں نے اپنے تھوڑے سے حلوے کی خاطر مسلمانوں کو فرقہ بندی کی لعنت میں گرفتار کر رکھا ہے اور جب بھی کوئی اسلام کے اصل نظام کی بات کرتا ہے تو سرمایہ داری، جاگیر داری اور بغیر محنت کے روٹیاں توڑنے والے، حلوے مانڈے اڑانے والے فرقہ بازوں کے ایوانوں مین زلزلہ پرپا ہو جاتا ہے اور یہ سارے فرقہ باز متحد ہو کر اسلام کے خلاف اسلام ہی کا نام کے کر صف آرا ہو جاتے ہین اور پوری قوت سے چلانے لگتے ہیں کہ اسلام خطرے میں ہے حالانکہ سارا خطرہ فرعونی نظام کو ہوتا ہے۔ اس فرعونی نظام کے تیسرے ایجنٹ ہونے کی حیثیت میں یہ لوگ ایسی آوازوں کو دبانے کے لئے کفر کے فتوے تک داغ دیتے ہیں مثال کے طور پر سرسید احمد خان، علامہ عنایت اللہ خان مشرقی،مولانا اشرف علی تھانوی، مولانا احمد رضا خاں فاضل بریلوی، علامہ اقبال، قائد اعظم، مولانا سید ابوالاعلی مودودی، علامہ پرویز، جناب ملک معراج خالد، جناب علامہ طاہر القادری، علامہ جاوید احمد غامدی اور علامہ مفتی محمود اور تمام نامور علمائے امت پر کفر کے فتوے موجود ہین اور انٹر نیٹ پر دستیاب ہیں اور تو اور یہ فرقہ باز مولوی ہر نئی آواز جو کہ منفرد ہو اور سوچنے سمجھنے پر مائل کرتی ہو یہ لوگ فوری طور پر اسے علامہ مودودی سے منسلک کر دیتے ہیں اور زیادہ خوف زدہ ہوں تو پرویز کے کھاتے ہیں ڈال دیتے ہیں۔ دشمن کے یہ ایجنٹ نئی نسل کو ان مفکریں سے برگشتہ کرنا چاہتے ہیں اور یہ کوشش میں ہیں کہ نئی نسل ان کو بغیر پڑھے محض ان کے کہنے پر انکو مسترد کر دے لیکن آج کا باشعور فرد ان کی ڈھکوسلے بازی میں آنے والا نہیں اسی سبب سے یہ تمام فرقہ باز سخت مشتعل ہیں۔ میری تمام انسانوں سے درخواست ہے کہ کسی فتوی فروش کے کہنے میں آکر کسی کے حق میں یا خلاف نہ ہو جائیں بلکہ عقل و سمجھ سے کام لیں اور ان فرقہ بازوں کے چنگل سے اسلام اور مسلمانوں کو رہائی دلوائیں کیونکہ یہ خود اسلام کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہیں اور لوگوں کا مال باطل فریقوں سے ہتھیاتے ہیں۔

ادران اسلام بلکہ اے تمام نوع انسان تمہیں خبر ہو کہ ہر ظلم و ستم پر مبنی معاشرے کے تیں ستون ہوتے ہیں جو کہ متحد ہو کر کمزوروں پر مشق ستم توڑتے رہتے ہیں۔ اس میں پہلے نمبر پر فرعون ہوتا ہے یعنی ڈکٹیٹر دوسرے نمبر پر سرمایہ دار و جاگیر دار ہوتے ہیں اور تیسرے نمبر پر سب سے زیادہ طاقتور مذہبی پیشوا یعنی ملا، پادری اور پروہت وغیرہ ہوتے ہیں جو عوام کو صبر کی تعلیم دیتے ہیں اور اس سارے ظلم و ستم کو اللہ کی مرضی قرار دیتے ہیں اور لوگو سے یہ کہتے بھرتے ہیں کہ اللہ نے کسی کو امیر بنا ہے اور کسی کو غریب اور یہ ظلم کے نطام کے سب سے بڑے محافظ اور حصہ دار ہوتے ہیں۔

اندھی تقلید


مذھبی اجتماعات بھی ہو رہے ہیں ..رائے ونڈ میں 20 لاکھ لوگ جمع ہو کر 40 لاکھ ہاتھ اٹھا کر دعائیں بھی کرتے ہیں مگر نہ ہی کشمیر آزاد ہوتا ہے نہ فلسطین آزاد ہوا نہ عراق و افغانستان کے حالات بدلے .. کشمیر تو پاکستان کو کیا ملتا الٹا آدھا پاکستان گنوا دیا ہم نے ..کیا وجہ ہے اس سب کی .. کہاں کمی ہے .. کیوں 63 سالوں سے ہمارا ہر قدم الٹا پڑ رہا ہے .. 
ہم سفر کی دعا پڑھ کر سواری پر سوار ہوتے ہیں .. پھر بھی ہماری ہی ٹرینیں

آٹھ آٹھ گھنٹے لیٹ ہو جاتی ہیں .. انہیں ہی زیادہ حادثے ہوتے ہیں .. جبکہ

کافروں کے پاس تو سفر کی دعا بھی نہیں پھر بھی ان کی ٹرینیں تو آٹھ منٹ بھی

لیٹ نہیں ہوتیں .. شاذ و نادر ہی کوئی حادثہ ہوتا ہے .. ایسا کیوں ہے آخر ..

صحیح بات تو یہ ہے کہ ہم عبادات تو کرتے ہیں دعائیں بھی کرتے ہیں لیکن

اسلام کے اصولوں پر نہیں چلتے ..ہم اسلام کی روح کو اس مغزکو نہیں سمجھتے

.. بس اندھی تقلید کرتے ہیں .. نماز کا ہر رکن انسان کی تربیت کے لئے ہے ..

صف بندی اس لئے ہے کہ ٹریفک سگنل پر بھی صف بندی کی جائے ..بس اسٹاپ ..

راشن شاپ پر بھی صف بندی کی جائے ..

سجدہ بتاتا ہے کہ جو سر اللہ کے آگے جھکتا ہے وہ کسی اور کے آگے نہیں جھک

سکتا .. مگر آج ہمارا سر ہر جگہ جھکا ہوا ہے ..کسی کا آفس میں ترقی کے لئے

.. کسی کا الیکشن میں ٹکٹ کے لئے ..صفائی نصف ایمان ہے .. لیکن ہم مسجدوں

تک کے باتھ رومز صاف نہیں رکھ سکتے ..ریسٹورینٹس کے باورچی خانوں کی صفائی

کا کیا حال ہے کس کو خیال ہے ..

ہم حج پر جاتے ہیں لیکن حج جن پیسوں سے کیا جا رہا ہے وہ حرام ہیں یا حلال

کتنے لوگوں کو اس بات کا خیال ہے اکثر لوگ جو حج پر جانے کے لئے کاغذی

کارروائی ہوتی ہے اس میں دس جگہ رشوت دیتے ہیں …. گوشت ہمیں حلال چاہیئے

پر حلال پیسوں سے خرید رہے ہیں یا نہیں کتنے لوگ سوچتے ہیں ..؟ ایسے بھی

لوگ ہیں جو ہر سال عمرے پر جاتے ہیں لیکن ان کے آس پاس کتنے غریب نادار لوگ

فاقوں میں گزارتے ہیں کتنے لوگ سوچتے ہیں ؟ یہ اسلام کا بتایا ہوا راستہ

ہے جس پر ہم چل رہے ہیں ؟ حدیث ہے کہ ” علم مومن کی کھوئی ہوئی میراث ہے

جہاں سے ملے لے لو ” لیکن ہم تو اسکولز تباہ کر رہے ہیں ..جب تک ہم اندھی

تقلید کرتے رہیں گے .. خود سے علم ،تحقیق و شعور نہیں لائیں گے اپنے اندر

.. اسلام کی روح کو نہیں سمجھیں گے .. جب تب ہم اپنے اعمال و افعال میں

اخلاص نہیں پیدا کریں گے.. اس وقت تک کوئی دعا قبول نہیں ہوگی نہ کوئی

معجزہ ہوگا

The Interview With God Poem


I dreamed I had an interview with God.

“So you would like to interview me?” God asked.

“If you have the time” I said.

God smiled. “My time is eternity.”
“What questions do you have in mind for me?”

“What surprises you most about humankind?”

God answered...
“That they get bored with childhood,
they rush to grow up, and then
long to be children again.”
انسان اپنے بچپن سے بور ہو کر جلدی جلدی بڑا ہونا چاہتا ہے، اور بڑا ہو کر واپس اپنے بچپن میں لوٹ جانا چاہتا ہے

“That they lose their health to make money...
and then lose their money to restore their health.”
انسان پیسا کمانے کے لئے صحت گنواتا ہے، اور پھر وہی پیسا گنوا کر اپنی صحت واپس کماتا ہے.

“That by thinking anxiously about the future,
they forget the present,
such that they live in neither
the present nor the future.”
انسان اپنے مستقبل کے بارے میں سوچتا سوچتا اپنے حال کے بارے میں بھول جاتا ہے، ایسے نہ وہ اپنا حال جیتا ہے نہ مستقبل 

"That they live as if they will never die,
and die as though they had never lived.”
انسان زندہ ایسے رہتا ہے جسے اس کو کبھی موت نہیں آنی اور موت آنے پر مرتا ایسے ہے جسے اس نے کوئی زندگی ہی نہیں گزاری.

God’s hand took mine
and we were silent for a while.

And then I asked...
“As a parent, what are some of life’s lessons
you want your children to learn?”

“To learn they cannot make anyone
love them. All they can do
is let themselves be loved.”


“To learn that it is not good
to compare themselves to others.”

“To learn to forgive
by practicing forgiveness.”

“To learn that it only takes a few seconds
to open profound wounds in those they love,
and it can take many years to heal them.”

“To learn that a rich person
is not one who has the most,
but is one who needs the least.”
امیر وہ نہیں جسکے پاس زیادہ ہے، امیر وہ ہے جسکی ضرورت کم ہے

“To learn that there are people
who love them dearly,
but simply have not yet learned
how to express or show their feelings.”

“To learn that two people can
look at the same thing
and see it differently.”

“To learn that it is not enough that they
forgive one another, but they must also forgive themselves.”

"Thank you for your time," I said humbly.

"Is there anything else
you would like your children to know?"

God smiled and said,
“Just know that I am here... always.”

Superstition - not a part of Deen & Quran


Superstition & Bad Luck has no place in Quran, nor does it suits any Muslim to believe in such thing that anyone else can harm then instead Allah. The common supertisions present in our society are
  1. Black cat crossing the pat
  2. Number 13
  3. If the milk boils 
  4. If the glass breaks
  5. Wearing black color 
  6. Twiching eyes
  7. Iching in the right palm
  8. Shoes position
  9. Considering some numbers better
  10. Considering some names better
  11. Month of Safar
It is commonly believed that bad omens come from external sources which is why man tends to blame either some other person or animal or an object, a day or a month or a number where as Allah Subhana Watala through this Ayah has made it very clear that every man’s omen and bad luck is due to his own misdeeds and wrong doings.
Allah Subhana Watala further says in the Quran,

“What comes to you of good is from Allah , but what comes to you of evil, [O man], is from yourself” (4:79)

Further Reading
http://farhathashmi.wordpress.com/2010/01/20/month-of-safar-bad-omens-and-superstitions/

جب ثقافت دین کی ضد بن جائے


اور بہت سی آیات ہیں، لیکن اس وقت اگر یہی تین آیات ہی غور سے پڑھ او ر سمجھ لی جایں تو بہت ہو گا. تمام وہ چیزیں جو ہم صرف ثقافت کے نام پر کرتے ہیں، انکے کرنے میں کوئی ہرج نہیں  لیکن اگر ثقافت میں کسی سے زیادتی ہو، دین کے خلاف کوئی بات ہو تو اسکو رد کر دینے میں ہی بھلائی ہے. الله ہمیں یہی حکم دیتا ہے. ثقافت کے نام پر ایسا  کرنے میں کوئی بھی دلیل کام نہیں آ سکتی جب آپکے پاس قرآن کی صورت میں واضح دلیل ہے. اسکی ایک بہت سادہ سی مثال جہیز ہے، اور دوسری ایک مثال یہ سمجھنا ہے کے شادی کے بعد عورت کے والدین اسکے لئے مر گئے جبکے والدین کے حقوق میں عورت اور مرد کی کوئی تفریق الله پاک کی طرف سے نہیں رکھی گیی. بہت سی چیزیں بہتر ہو چکی ہیں جن میں عورت کا کسی غیر مرد سے بات کرنے کو  برا جاننا، بیٹی پیدا ہونے پر اداس ہونا، عورت کے تعلیم حاصل کرنے کو برا جاننا جیسی باتیں شامل ہیں.... باقی آپ سب خود غور اور فکرکریں. اندھا دھند کسی بات پر یقین نہ کریں, غور و فکر نہ کرنے والے کو الله جانور سے بھی بدتر سمجھتا ہے ...... سوچئے ..... 


31:20
(لوگو!) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اﷲ نے تمہارے لئے ان تمام چیزوں کو مسخّر فرما دیا ہے جو آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں، اور اس نے اپنی ظاہری اور باطنی نعمتیں تم پر پوری کر دی ہیں۔ اور لوگوں میں کچھ ایسے (بھی) ہیں جو اﷲ کے بارے میں جھگڑا کرتے ہیں بغیر علم کے اور بغیر ہدایت کے اور بغیر روشن کتاب (کی دلیل) کے

31:21
 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم اس (کتاب) کی پیروی کرو جو اﷲ نے نازل فرمائی ہے تو کہتے ہیں (نہیں) بلکہ ہم تو اس (طریقہ) کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا، اور اگرچہ شیطان انہیں عذابِ دوزخ کی طرف ہی بلاتا ہو

31:22
جو شخص اپنا رخِ اطاعت اﷲ کی طرف جھکا دے اور وہ (اپنے عَمل اور حال میں) صاحبِ احسان بھی ہو تو اس نے مضبوط حلقہ کو پختگی سے تھام لیا، اور سب کاموں کا انجام اﷲ ہی کی طرف ہے