Wednesday, November 2, 2011

جب ثقافت دین کی ضد بن جائے


اور بہت سی آیات ہیں، لیکن اس وقت اگر یہی تین آیات ہی غور سے پڑھ او ر سمجھ لی جایں تو بہت ہو گا. تمام وہ چیزیں جو ہم صرف ثقافت کے نام پر کرتے ہیں، انکے کرنے میں کوئی ہرج نہیں  لیکن اگر ثقافت میں کسی سے زیادتی ہو، دین کے خلاف کوئی بات ہو تو اسکو رد کر دینے میں ہی بھلائی ہے. الله ہمیں یہی حکم دیتا ہے. ثقافت کے نام پر ایسا  کرنے میں کوئی بھی دلیل کام نہیں آ سکتی جب آپکے پاس قرآن کی صورت میں واضح دلیل ہے. اسکی ایک بہت سادہ سی مثال جہیز ہے، اور دوسری ایک مثال یہ سمجھنا ہے کے شادی کے بعد عورت کے والدین اسکے لئے مر گئے جبکے والدین کے حقوق میں عورت اور مرد کی کوئی تفریق الله پاک کی طرف سے نہیں رکھی گیی. بہت سی چیزیں بہتر ہو چکی ہیں جن میں عورت کا کسی غیر مرد سے بات کرنے کو  برا جاننا، بیٹی پیدا ہونے پر اداس ہونا، عورت کے تعلیم حاصل کرنے کو برا جاننا جیسی باتیں شامل ہیں.... باقی آپ سب خود غور اور فکرکریں. اندھا دھند کسی بات پر یقین نہ کریں, غور و فکر نہ کرنے والے کو الله جانور سے بھی بدتر سمجھتا ہے ...... سوچئے ..... 


31:20
(لوگو!) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اﷲ نے تمہارے لئے ان تمام چیزوں کو مسخّر فرما دیا ہے جو آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں، اور اس نے اپنی ظاہری اور باطنی نعمتیں تم پر پوری کر دی ہیں۔ اور لوگوں میں کچھ ایسے (بھی) ہیں جو اﷲ کے بارے میں جھگڑا کرتے ہیں بغیر علم کے اور بغیر ہدایت کے اور بغیر روشن کتاب (کی دلیل) کے

31:21
 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم اس (کتاب) کی پیروی کرو جو اﷲ نے نازل فرمائی ہے تو کہتے ہیں (نہیں) بلکہ ہم تو اس (طریقہ) کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا، اور اگرچہ شیطان انہیں عذابِ دوزخ کی طرف ہی بلاتا ہو

31:22
جو شخص اپنا رخِ اطاعت اﷲ کی طرف جھکا دے اور وہ (اپنے عَمل اور حال میں) صاحبِ احسان بھی ہو تو اس نے مضبوط حلقہ کو پختگی سے تھام لیا، اور سب کاموں کا انجام اﷲ ہی کی طرف ہے

No comments:

Post a Comment