Wednesday, November 2, 2011

روزے کی اہمیت اور ضرورت قرآن کی روشنی میں


روزہ صرف بھوکا پیاسا رہنے کا نام نہیں.  یہ صرف ایک روایت یا رسم بھی نہیں. الله سب لوگوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیتا ہے، اور اسکی وجہ بھی بتاتا ہے کے ہم متقی بن جایئں، اب اگر رمضان کے آخر میں ہمیں اپنے آپ میں کوئی تبدیلی نظر نہ آے تو یہ ایک بہت غور طلب بات ہے کیوں کے روزے کا اصل مقصد اپنے آپ پر نظرے سانی کرنا ہے.

٢:١٨٣ مومنو! تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں۔ جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بنو


2:185
رمضان کا مہینہ (ہے) جس میں قرآن (اول اول) نازل ہوا جو لوگوں کا رہنما ہے اور (جس میں) ہدایت کی کھلی نشانیاں ہیں اور (جو حق و باطل کو) الگ الگ کرنے والا ہے تو جو کوئی تم میں سے اس مہینے میں موجود ہو چاہیئے کہ پورے مہینے کے روزے رکھے اور جو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں (رکھ کر) ان کا شمار پورا کرلے۔ اللہ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور سختی نہیں چاہتا اور (یہ آسانی کا حکم) اس لئے (دیا گیا ہے) کہ تم روزوں کا شمار پورا کرلو اور اس احسان کے بدلے کہ اللہ نے تم کو ہدایت بخشی ہے تم اس کو بزرگی سے یاد کر واور اس کا شکر کرو.

پرہیزگاری کا مطلب یہ ہے کے ہم الله کے بتاۓ ہوے راستے پر چلیں جو قرآن کریم میں بتایا گیا ہے. ہر سال رمضان کا مہینہ ہمیں یاد کرواتا ہے کے ہم  واقعی ہم اس راستے پر چل بھی رہے ہیں یا نہیں؟

اگر آپ غور کریں تو روزوں کے شروع میں بھوک بہت زیادہ لگتی ہے لیکن آہستہ آہستہ عادت ہو جاتی ہے اور روزہ اتنا مشکل نہیں لگتا. ایسے ہی آپ جب پہلی بار کوئی برا کام کرتے ہیں تو عجیب لگتا ہے مگر آہستہ آہستہ اسکی عادت ہو جاتی ہے اور وہ عادت آپکی شخصیت کا حصہ بن جاتی ہے اور آپکو محسوس تک نہیں ہوتا کے آپ کچھ برا کر رہے ہیں. اسکا الٹ لے لیں، اگر آپ اپنے آپ پر غور کریں اور ایک بری عادت کو ختم کرنے کی کوشش کریں تو آہستہ آہستہ وہ آپکی شخصیت کا حصہ بن جائے گی. پھر آپکو محسوس ہی نہیں ہوگا کے آپ کوئی اچھا کام کر رہے ہیں. یہاں تک کے کوئی آپکی تعریف کرے گا تو آپکو عجیب لگے گا کے میں نے ایسا کیا کر دیا. 

تو دوستو، سب مل کر رمضان کے مہینے میں اپنی بری عادات اور سوچ پر قابو پانے کی کوشش کرتے ہیں. کون جانے رمضان کے مہینے کے اختتام تک ہم لوگ اس عادت کو مکمل اپنا چکے ہوں جو ساری زندگی ہمارے کام آے. 

No comments:

Post a Comment