Wednesday, November 2, 2011

فتوی فروش اور فرقہ باز ملا علمائے حقہ کو بھی بدنام کرتے ہیں


فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں کیا زمانے مین پنپنے کی یہی باتیں ہیں۔ اللہ تبارک و تعلی نے فرقہ بندی کو انتہائی حد تک ناپسندیدہ قرار دیا ہے بلکہ اسے شرک تک قرار دے دیا ہے۔ اگر آپ غور فرمائیں گے تو اسی نتیجہ پر پہنچیں گے کہ مفاد پرست اور سرمایہ داروں کے ایجنٹ فتوی فروش ملائوں نے اپنے تھوڑے سے حلوے کی خاطر مسلمانوں کو فرقہ بندی کی لعنت میں گرفتار کر رکھا ہے اور جب بھی کوئی اسلام کے اصل نظام کی بات کرتا ہے تو سرمایہ داری، جاگیر داری اور بغیر محنت کے روٹیاں توڑنے والے، حلوے مانڈے اڑانے والے فرقہ بازوں کے ایوانوں مین زلزلہ پرپا ہو جاتا ہے اور یہ سارے فرقہ باز متحد ہو کر اسلام کے خلاف اسلام ہی کا نام کے کر صف آرا ہو جاتے ہین اور پوری قوت سے چلانے لگتے ہیں کہ اسلام خطرے میں ہے حالانکہ سارا خطرہ فرعونی نظام کو ہوتا ہے۔ اس فرعونی نظام کے تیسرے ایجنٹ ہونے کی حیثیت میں یہ لوگ ایسی آوازوں کو دبانے کے لئے کفر کے فتوے تک داغ دیتے ہیں مثال کے طور پر سرسید احمد خان، علامہ عنایت اللہ خان مشرقی،مولانا اشرف علی تھانوی، مولانا احمد رضا خاں فاضل بریلوی، علامہ اقبال، قائد اعظم، مولانا سید ابوالاعلی مودودی، علامہ پرویز، جناب ملک معراج خالد، جناب علامہ طاہر القادری، علامہ جاوید احمد غامدی اور علامہ مفتی محمود اور تمام نامور علمائے امت پر کفر کے فتوے موجود ہین اور انٹر نیٹ پر دستیاب ہیں اور تو اور یہ فرقہ باز مولوی ہر نئی آواز جو کہ منفرد ہو اور سوچنے سمجھنے پر مائل کرتی ہو یہ لوگ فوری طور پر اسے علامہ مودودی سے منسلک کر دیتے ہیں اور زیادہ خوف زدہ ہوں تو پرویز کے کھاتے ہیں ڈال دیتے ہیں۔ دشمن کے یہ ایجنٹ نئی نسل کو ان مفکریں سے برگشتہ کرنا چاہتے ہیں اور یہ کوشش میں ہیں کہ نئی نسل ان کو بغیر پڑھے محض ان کے کہنے پر انکو مسترد کر دے لیکن آج کا باشعور فرد ان کی ڈھکوسلے بازی میں آنے والا نہیں اسی سبب سے یہ تمام فرقہ باز سخت مشتعل ہیں۔ میری تمام انسانوں سے درخواست ہے کہ کسی فتوی فروش کے کہنے میں آکر کسی کے حق میں یا خلاف نہ ہو جائیں بلکہ عقل و سمجھ سے کام لیں اور ان فرقہ بازوں کے چنگل سے اسلام اور مسلمانوں کو رہائی دلوائیں کیونکہ یہ خود اسلام کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہیں اور لوگوں کا مال باطل فریقوں سے ہتھیاتے ہیں۔

ادران اسلام بلکہ اے تمام نوع انسان تمہیں خبر ہو کہ ہر ظلم و ستم پر مبنی معاشرے کے تیں ستون ہوتے ہیں جو کہ متحد ہو کر کمزوروں پر مشق ستم توڑتے رہتے ہیں۔ اس میں پہلے نمبر پر فرعون ہوتا ہے یعنی ڈکٹیٹر دوسرے نمبر پر سرمایہ دار و جاگیر دار ہوتے ہیں اور تیسرے نمبر پر سب سے زیادہ طاقتور مذہبی پیشوا یعنی ملا، پادری اور پروہت وغیرہ ہوتے ہیں جو عوام کو صبر کی تعلیم دیتے ہیں اور اس سارے ظلم و ستم کو اللہ کی مرضی قرار دیتے ہیں اور لوگو سے یہ کہتے بھرتے ہیں کہ اللہ نے کسی کو امیر بنا ہے اور کسی کو غریب اور یہ ظلم کے نطام کے سب سے بڑے محافظ اور حصہ دار ہوتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment